وفاقی حکومت کی طرف سے (قومی علما و مشائخ کونسل) کا پہلا اجلاس رمادہ ھوٹل اسلام آباد میں وفاقی وزیر مذھبی امور سردار محمد یوسف کی زیر صدارت منعقد ھوا،اجلاس کا عنوان (بین المسالک ھماھنگی) تھا جس میں علامہ عارف حسین واحدی نے شرکت کی ان کے ساتھ مولانا حمید امامی بھی شریک تھے۔ھر مکتب فکر کے جید علمائ کرام شریک ھوئے فرقہ واریت کے خاتمے اور بین المسالک ھماھنگی کے حوالے ایک ضابطہ اخلاق بنایا گیا اس ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد اور نظارت کے لئے ایک اسٹیرنگ کمیٹی بنائی گئی جس میں سات علما ئ کرام کو رکھا گیا جس میں علامہ عارف واحدی شامل ھیں۔علامہ عارف واحدی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اتحاد بین المسلمین کے قیام کے لئے حکومت کی طرف سے اس کونسل کا قیام خوش آئند ھے اس سے بھائی چارے اور بین المسالک ھماھنگی کو فروغ ملے گا،انھوں نے کہا کہ ھمیں یہ اعزاز حاصل ھے کہ پہلا ضابطہ اخلاق ھماری قیادت نے اھلسنت کے علمائ کرام کے ساتھ انیس سو نوے میں بنایا پھر ملی یکجہتی کونسل اور ایم ایم اے پلیٹ فارموں سے بین المسالک ھماھنگی کو تقویت ملی،اس ملک میں فرقہ واریت نہیں ھے بلکہ آپس میں مسالک کے لوگوں کو لڑانے کے لئے ایک سازش کی گئی جس کو ھر مسلک کے علمائ کرام نے اپنی کاوشوں سے ناکام بنایا،مگر شدت پسندی،انتہا پسندی اور دھشت گردی جو آگے بڑھتی رھی اس کی وجہ یہ ھے کہ قوانین موجود ھیں مگر ان پر عملدرآمد نہ ھوا یہ ریاستی اداروں اور حکومت کی ذمہ داری تھی جو ادا نہ کی گئی،مسالک کے درمیان نفرت پھیلانے کا عمل بعض منفی عناصر نے جاری رکھا دھشت گردی کی گئی مگر ان کے خلاف قانون حرکت میں نہ آیا،قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں نہ لایا گیا قصاص کے قرآنی قانون پر عمل نہ کیا گیا جس سے اس ناسور کو ھوا ملی اور ملک کا امن تباہ ھوا۔علامہ عارف واحدی نے کہا کہ ھمارے نزدیک اھلبیت اطہار،صحابہ کرام،امہات المومنین،اولیائ کرام یا کسی مسلک کے مقدسات کی توھین شرعی طور پر حرام ھے،منفی عناصر ملک میں یہ جرائم کرتے رھے مگر قانون خاموش رھا، تعجب کی بات ھے جب کہیں قانون حرکت میں آیا تو توازن کی ظالمانہ پالیسی کے تحت سب دینی قوتوں کے خلاف کاروائی شروع ھو گئی،بے گناہ اور مثبت انداز میں چلنے والے علمائ کرام کو بھی شیڈول فور میں ڈال دیا گیا جس سے عوام اور مذھبی حلقوں میں بے چینی بڑھتی گئی،انھوں نے ان مسائل کے حل کے بارے میں کہا کہ یہ جو یہاں ذکر ھوا ھے کہ ایران اور سعودی عرب کی پراکسی وار ھے اور وہ پیسے دیتے ھیں تو میں کہتا ھوں کہ کوئی مدرسہ یا ادارہ اگر باھر سے پیسے منگواتا ھے تو حکومت کی کے علم میں ھو اور حکومت مکمل نگرانی کرے۔انھوں نے کہا کہ امن کمیٹیوں کو فعال کیا جائے خوشامدی لوگوں کو نہ رکھا جائے موثر علما کو رکھا جائے۔۔۔تمام مدارس میں دیگر مسالک کا مختصر تعارف پڑھایا جائے اور مشترکات پر مبنی ایک جامع کتاب محققین کی ایک ٹیم مرتب کرے جو ھر مدرسہ میں پڑھائی جائے ۔اس کونسل کی طرف سے تمام مسالک کے مدارس اور مراکز میں اتحاد و وحدت کے موضوع پر سیمینار رکھے جائیں،اور سب مسالک کے جید علمائ کرام شریک ھوں،دینی اور مذھبی پروگراموں اور مجالس پر پابندیاں لگانے سے بے چینی پیدا ھوتی ھے علمائ کرام پر بین الصوبائی یا بین الاضلاع پابندیا قبول نہیں البتہ جو منفی گفتگو کریں اور فرقہ واریت پھیلاتے ھیں ان پر پابندیاں لگائی جائیں۔جمعہ کے خطبات میں بین المسالک ھماھنگی پر گفتگو کی جائے۔پنجاب کی طرح وفاق میں بھی غلیظ لٹریچر پر پابندی کے لئے بورڈ تشکیل دیا جائے۔علامہ عارف واحدی نے وفاقی وزیر کو مخاطب کر کے کہا کہ دینی حوالے سے اسمبلیوں میں جو قانون سازی ھوتی ھے علمائ کرام سے مشاورت ھو تاکہ غلط فہمیاں پیدا نہ ھوں،بہتر ھے کہ اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجا جائے جو ایک آئینی ادارہ ھے۔آخر میں علامہ واحدی نے وفاقی وزیر کا شکریہ ادا کرتے ھوئے کہا کہ دینی ھماھنگی کے حوالے سے ان کی کاوشیں لائق تحسین ھیں۔امید اس جدوجہد کو جاری رکھیں گے۔علامہ عارف واحدی نے وفاقی وزیر سے حجاج کی مشکلات کے بارے میں بھی تفصیلی گفتگو کی جس پر طے ھوا کہ ایک وفد وفاقی وزیر سے ملے گا۔
- گلگت و بلتستان کی عوام اس وقت شدیدمعاشی مشکلات سے دوچارہے
- حکومـــت بجــٹ میں عوامی مسائــل پر توجہ دے علامہ شبیر حسن میثمی
- جی 20 کانفرنس منعقد کرنے سے کشمیر کےمظلوم عوام کی آواز کو دبایانہیں جا سکتا
- پاراچنار میں اساتذہ کی شہادت افسوسناک ہے ادارے حقائق منظر عام پر لائیں شیعہ علماء کونسل پاکستان
- رکن اسمبلی اسلامی تحریک پاکستان ایوب وزیری کی چین میں منعقدہ سیمینار میں شرکت
- مرکزی سیکرٹری جنرل شیعہ علماء کونسل پاکستان کا ملتان و ڈیرہ غازی خان کا دورہ
- گلگت بلتستان کے طلباء کے لیے عید ملن پارٹی کا اہتمام
- فیصل آباد علامہ شبیر حسن میثمی کا فیصل آباد کا دورہ
- شہدائے جے ایس او کی قربانی اور ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا مرکزی صدر جے ایس او پاکستان
- علامہ شبیر حسن میثمی سے عیسائی پیشوا کی ملاقات