قائد ملت جعفریہ پاکستان نے مسئلہ فلسطین پر عرب اسلامک سربراہی کانفرنس کو خوش آئند اقدام قرار دیدیا
خطے میں جاری ننگی جارحیت رکوانے کیلئے پاکستان سمیت بااثر اسلامی ممالک عملی کردار ادا کریں، ساجد نقوی
عالمی قوتوں پر سفارتی اثرو رسوخ و مضبوط لابی کے ذریعے دبائو بڑھایا جائے تو صہیونی جارحیت کا خاتمہ ہوسکتاہے، تبصرہ
راولپنڈی /اسلام آباد 12نومبر 2024 ء (جعفریہ پریس پاکستان )قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے مشرق وسطیٰ خصوصاً فلسطین و لبنان کی صورتحال پر عرب اسلامک سربرا ہ کانفرنس کے انعقاد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ خطے میں نسل کشی و تباہ کاری رکوانے کیلئے پاکستان سمیت بین الاقوامی اثرو رسوخ رکھنے والے اسلامی ممالک عملی کردار ادا کریں، سفارتی اثرو رسوخ مضبوطی سے بروئے کار لایا جائے تو سامراجی و صہیونی سفاکیت و جارجیت رکوا کر عملی طور پر مظلوم فلسطینیوں کی معاونت کی جاسکتی ہے، کیونکہ اس قضیے میں اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل مکمل طور پر ناکام ہوچکے۔
ان خیالات کا اظہار انہوںنے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ہونیوالی عرب اسلامک سربراہ کانفرنس کے انعقاد پر تبصرہ کرتے ہوئے کیا۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ مسئلہ فلسطین پر ہونیوالی کانفرنس اور امت مسلمہ کے کلیدی ممالک و سربراہان کا ایک چھت تلے جمع ہونا غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے جبکہ غزہ پر سامراجی و صہیونی جارحیت و ظلم کی قیامت خیز رات کے بعد بیروت پر دمشق پر حملے اور ایران کی بین الاقوامی سرحدو ں کیساتھ خود مختاری کو چیلنج کرنے پرجورد عمل سربراہ کانفرنس نے دیا وہ بھی لائق تحسین ہے اب ضرورت اس امر کی ہے کہ سامراج و صہیونیت نواز ذہن کی جنونیت کو رکوانے کیلئے عملی اقدامات اٹھائے جائیں
۔انہوںنے پاکستانی حکمرانوں کے نام اپنے پیغام کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ اب وقت کی ضرورت ہے کہ پاکستان سمیت بین الاقوامی اثرو رسوخ رکھنے والے اسلامی ممالک اگر بھرپور سفارتکاری اور مضبوط لابی کیساتھ اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی بجائے عالمی قوتوں پر دبائو بڑھائیں تو نہ صرف غزہ لبنان میں جاری جارحیت، سفاکیت اور درندگی ختم ہوسکتی ہے بلکہ دنیا کو تیسری عالمی جنگ سے بھی باز رکھا جاسکتاہے۔
انہوںنے غزہ، مغربی کنارہ اور بیروت کے مظلوم عوام کی جانب عالمی اسلامی دنیا کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہاکہ ایک جانب سفارتی و مضبوط لابی کے ساتھ عالمی قوتوں پر دبائو بڑھایا جائے جبکہ دوسری جانب ان مظلوم عوام کی خوراک، ادویات اور انفراسرکچر کی تعمیر و ترقی کیلئے بھی اقدامات اٹھائے جائیں اور اس سلسلے میں بھی عملی اقدامات اٹھایا جانا بے حد ضروری ہے تاکہ بے سروسامانی کے عالم میں مظلومو ں کی عملی طور پر ڈھارس بندھائی جاسکے۔