• گلگت و بلتستان کی عوام اس وقت شدیدمعاشی مشکلات سے دوچارہے
  • حکومـــت بجــٹ میں عوامی مسائــل پر توجہ دے علامہ شبیر حسن میثمی
  • جی 20 کانفرنس منعقد کرنے سے کشمیر کےمظلوم عوام کی آواز کو دبایانہیں جا سکتا
  • پاراچنار میں اساتذہ کی شہادت افسوسناک ہے ادارے حقائق منظر عام پر لائیں شیعہ علماء کونسل پاکستان
  • رکن اسمبلی اسلامی تحریک پاکستان ایوب وزیری کی چین میں منعقدہ سیمینار میں شرکت
  • مرکزی سیکرٹری جنرل شیعہ علماء کونسل پاکستان کا ملتان و ڈیرہ غازی خان کا دورہ
  • گلگت بلتستان کے طلباء کے لیے عید ملن پارٹی کا اہتمام
  • فیصل آباد علامہ شبیر حسن میثمی کا فیصل آباد کا دورہ
  • شہدائے جے ایس او کی قربانی اور ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا مرکزی صدر جے ایس او پاکستان
  • علامہ شبیر حسن میثمی سے عیسائی پیشوا کی ملاقات

تازه خبریں

مساجد و دیگرمذہبی عبادتگاہوں میں دھماکوں نے دہشتگردوں کے عزائم بے نقاب کر دیئے ہیں ،قائد ملت جعفریہ پاکستان

    جعفریہ پریس- قائد ملت جعفریہ پاکستان حضرت آیت اللہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے ملک بھر میں دہشت گردی کے پہ در پہ واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ چٹی ہٹیاں ، شکار پور اور پشاور کے سانحات نیشنل ایکشن پلان پر سوالیہ نشان ہیں؟جبکہ انہوں نے دہشت گردی کی روک تھام کے حوالے سے حکومتی اقدامات کے آغاز سے ہی ملت تشیع کے خلاف پہ در پہ ہونے والے دہشتگرد ی کے واقعات کو لمحہ فکریہ قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ حالیہ سانحات سمیت تمام دہشتگردی کے واقعات اور اس کے پس پردہ حقائق کو منظر عام پر لاکر زبانی جمع خرچ کی بجائے حکومت دہشتگردوں کو کیفرو کردار تک پہنچائے۔
سانحہ مسجد امامیہ حیات آباد پشاور کے حوالہ سے اپنے ایک روزہ دورہ پشاور کے مو قع پر قائد ملت جعفریہ پاکستان حضرت آیت اللہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے صحافیوں اور شہداء کے خانوادوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے دہشتگردی کی روک تھام کے حوالے سے تیار کردہ نیشنل ایکشن پلان کے  بعد مسلمانوں کے ایک اہم مکتبہ فکر اہل تشیع کے خلاف دہشتگردی کے پے در پے واقعات لمحہ فکریہ اور نیشنل ایکشن پلان پر کڑا سوالیہ نشان ہے۔ جبکہ حکومت کا ان واقعات کے اصل محرکات اور پس پردہ عناصر کے بارے میں معلومات کو تا حال منظر عام پر لا کر دہشتگردوں کو کیفر کردار تک نہ پہنچانا بھی دہشتگردی کیخلاف حکومتی پالیسیوں کی غیر سنجیدگی کی عکاس ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پہلے حکومتی ذرائع نے بتایا تھا کہ ملک میں دہشتگردی کی روک تھام کے حوالے سے 33حکومتی ایجنسیاں فرائض منصبی انجام دے رہی ہیں۔ جبکہ وزیر داخلہ کے حالیہ بیان میں ان کی تعداد  26 بتائی گئی ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ یہ ایجنسیاں کہاں ہیں ؟َ اور کیا کام کر رہی ہیں؟ دہشتگرد کہاں سے آتے ہیں ان کی تربیت ساز فیکٹریاں کہاں ہیں؟ اور ان کے معاون کار یا سہولت کار کون ہیں؟ اس بارے میں حکومت کی زبان کیوں گونگ ہے؟ اور ان کی روک تھام کیلئے اقدامات کیوں نا کام ہیں؟ انہوں نے کہا کہ مساجد و دیگر مذہبی عبادتگاہوں میں دھماکوں نے دہشتگردوں کے عزائم بے نقاب کر دیئے ہیں۔ انہوں نے حکومتی نیشنل ایکشن پلان کی پوزیشن واضح کرنے اور دہشتگردوں کیخلاف آہنی اقدمات اٹھا کر ان کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ بھی کیا۔ قبل ازیں قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے سانحہ مسجد حیات آباد کا دورہ کیا اور شہداء کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیلئے ان کی رہائش گاہوں پر گئے۔ جبکہ انہوں نے سی ایم ایچ ہسپتال میں زخمیوں کی عیادت بھی کی۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات زاہد علی اخونزادہ ،ضلعی صدر مجاہد علی اکبر اور دیگر زعماء قم بھی موجود تھے۔