تازه خبریں

پاکستان میں حالیہ فائنانس ڈیولپمنٹ : علامہ شبیر حسن میثمی

پاکستان میں حالیہ فائنانس ڈیولپمنٹ : علامہ شبیر حسن میثمی

الصادق (ع) انسٹیٹیوٹ
الخير علم بالقلم برائے اسلامک بینگنگ، فائنانس و تکافل
تاریخ : 3 دسمبر 2024

نئے منظور شدہ 26 ویں آئینی ترمیمی بل 2024 کے تحت، ملک میں ربا (سود) کے خاتمے سے متعلق شق بھی شامل ہے، اس آئینی ترمیم کے مطابق حکومت یکم جنوری 2028 تک سود کا مکمل طور پر خاتمہ کا ہدف مقرار کیا ہے۔
اس ترمیم کے ذریعے آئین کے آرٹیکل 38 کی شق (ف) میں ترمیم کی گئی ہے، جو معاشی اور سماجی فلاح و بہبود کے فروغ سے متعلق ہے۔ اس شق میں بیان تھا کہ “سود کو جتنا جلد ممکن ہو ختم کیا جائے، تاہم اب اس میں ترمیم کر کے یہ الفاظ شامل کیے گئے ہیں کہ “سود کو 1 جنوری 2028 تک ختم کیا جائے، جہاں تک ممکن ہو۔ “
ملکی اور بین الا قوامی بہترین حکمت عملیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے کی جانے والی اس ترمیم کے دوران دکھائی گئی مہارت اور عزم نے قومی مالیاتی نظام کو مزید مستحکم اور جامع بنایا ہے۔ ہم شرعی اصولوں پر مبنی بینکاری نظام کی طرف اپنے سفر کو جاری رکھنے کے منتظر ہیں جو ہمارے معاشرتی اور کاروباری ضروریات کو پورا کرے گا۔ 2 قومی اسمبلی نے ” بینکاری کمپنیوں کا ترمیمی بل 2024″ منظور کر لیا ہے تاکہ ملک میں اسلامی بینکاری کے قانونی ڈھانچے کو مضبوط بنایا جا سکے۔
وزیر خزانه و محصولات، جناب محمد اور نگزیب نے یہ بل پیش کیا، جس میں بینکاری کمپنیوں کے آرڈیننس 1962 میں ترمیم کی گئی ہے۔ اس ترمیم کے مطابق اسلامی بینکاری ادارے اپنے کاروباری امور کو مکمل طور پر شرعی اصولوں کے مطابق انجام دیں گے ، جس میں درج ذیل شامل ہوں گے :
1 اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے بیان کردہ شرعی اصولوں کے تحت اسلامی ڈپازٹ اکاؤنٹس کی قبولیت۔ 2 اسٹیٹ بینک کے بیان کردہ شرعی اصولوں کے تحت محدود اور غیر محدود سرمایہ کاری اکاؤنٹس کی قبولیت۔ آرڈیننس کے سیکشن 7 میں بیان کردہ کاروباری امور کو اسٹیٹ بینک کے مطابق شرعی اصولوں کے تحت انجام دینا۔
الصادق (ع) انسٹیٹیوٹ
الدار علم بالقلم برائے اسلامک بینکنگ، فائنانس و تکافل
3 اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اسلامی بینکاری اداروں کے لیے شرعی نظام حکمرانی کا نیا فریم ورک متعارف کروایا ہے جو ملک کے اسلامی مالیاتی شعبے میں ایک اہم پیش رفت ہے۔
پہلے کی گئی کوششوں کو مزید مضبوط کرتے ہوئے، یہ نیا فریم ورک، جو یکم جنوری 2025 سے نافذالعمل ہوگا، عالمی بہترین طریقوں کے مطابق مضبوط نگرانی اور عملدرآمد کے میکانزم متعارف کرایا ہے۔ شرعی اصولوں کی مکمل پیروی کو یقینی بنانے کے لیے، ترمیم شدہ فریم ورک اسٹیک ہولڈرز کی ذمہ داریوں اور فرائض پر زور دیتا ہے، جیسے کہ بورڈ آف ڈائر یکٹر ز (بی اوڈی)، ایگزیکٹو مینجمنٹ (ای ایم)، شریعہ بورڈ (ایس بی)، شریعہ کمپلائنس ڈیپارٹمنٹ (ایس سی ڈی)، اور آڈٹ کے طریقہ کار۔ خاص طور پر، یہ منافع اور نقصان کی شراکت
میں شفافیت پر زور دیتا ہے اور شریعہ بورڈ ممبر ( آر آئیس بی ایم) کے انتخاب اور اس کے عمل کے لیے واضح رہنمائی فراہم کرتا ہے۔
اور اس فریم ورک میں شریعہ بورڈز میں مختلف مکاتب فکر کے علماء کی شمولیت پر زور دیا گیا ہے۔ 1 جنوری 2028 سے شریعہ بورڈز میں مختلف مکاتب فکر کے علماء کی شمولیت لازمی ہو گی تاکہ اسلامی مالیات کے تنوع کو فروغ دیا جاسکے۔
خراج تحسین
ہم 26 ویں آئینی ترمیمی بل 2024 کی تاریخی منظوری کو دل کی گہرائیوں سے سراہتے ہیں جو پاکستان کے مالیاتی نظام کو اسلامی اصولوں کے مطابق بنانے کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔ سود کے خاتمے کے لیے 1 جنوری 2028 کی نظر ثانی شدہ تاریخ شرعی اصولوں پر مبنی اقتصادی نظام کے قیام کی جانب ایک جرات مندانہ اور قابل تعریف اقدام ہے۔
شرعیہ گورنس فریم ورک اسلامی بینکاری اداروں کو مختلف مکاتب فکر کے شریعہ علماء کو شامل کرنے کی ترغیب کرتا ہے تاکہ شریعہ بورڈز میں تنوع کی اہمیت کو اجاگر کیا جا سکے۔ اسلامی مالیات کے شعبے میں جدت کی حوصلہ افزائی کے ذریعے ، یہ شفافیت اسلامی فقہ کی وسیع تر نمائندگی کو فروغ دیتی ہے۔ اسلامی بینکاری ادارے مختلف نقطہ نظر کو اپنا کر اپنے فعالیت کے دائرہ کار کو بڑھا سکتے ہیں۔ مختلف مکاتب فکر کے شریعہ علماء کی شمولیت یکم جنوری 2028 سے لازمی ہو جائے گی، جو پاکستان کے اسلامی مالیاتی شعبے کی ترقی اور تنوع کو فروغ دینے کے لیے ایک مستقل عزم کا اظہار ہے۔
ہم حکومت پاکستان ،اسٹیٹ بینک آف پاکستان، معزز شریعت علماء اور پیشہ ور بینکاروں کا دل سے شکر یہ ادا کرنا چاہتے ہیں۔

الصادق (ع) انسٹیٹیوٹ برائے اسلامک بینکنگ، فائنانس و تکافل اسلامی بینکاری اور مالیات کے میدان میں تعلیم کو فروغ دینے اور اسلامی اصولوں کے مطابق قوانین کے نفاذ کے لیے نمایاں شخصیات کے ساتھ کام کرنے کے لیے پر عزم ہے۔ اقتصادی نظام میں بدلتی ہوئی صور تحال کی وجہ سے، تربیت یافتہ اور ماہر پیشہ ور افراد کی کمی کا مسئلہ پیدا ہو گیا ہے۔ اس ضرورت کو پورا کرنے کے لیے الصادق (ع) انسٹیٹیوٹ برائے اسلامک بینکنگ، فائنانس و تکافل پیشہ ور افراد ، شریعہ علماء، ماہرین تعلیم اور بینکاروں کے لیے کورسز ، ورکشاپس، سیمینارز، وبینار ز اور کانفرنسز کا انعقاد کرتا ہے اور انشا اللہ آگے بھی کرتا رہے گا۔
شیخ شبیر حسن میثمی
بانی و چیئر مین، الصادق (ع) انسٹی ٹیوٹ برائے اسلامک بینکنگ، فائنانس و تکافل ممبر ، شریعہ ایڈوائزری کمیٹی، اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP)