ہزاروں یمنی شہری صوبہ صعدہ کی سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے اپنے ملک کے خلاف سعودی جارحیت کی مذمت کی اور فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اعلان کیا۔
مظاہرین نے بیت المقدس کے بارے میں امریکی صدر ٹرمپ کے اعلان کو احمقانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یمن کے عوام، فلسطین کو عالم اسلام کا اہم ترین مسئلہ سمجھتے ہیں اور وہ دنیا بھر کے حریت پسندوں کے ساتھ مل کر بیت المقدس کی آزادی کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے کے لئے تیار ہیں۔
مظاہرین نے یمن کے بارے میں عرب لیگ کے موقف پر بھی کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ عرب لیگ، انسانیت کا گلا گھونٹ رہی ہے۔
یمنی مظاہرین کا کہنا تھا کہ امریکیوں اور صیہونیوں کو اچھی طرح یہ جان لینا چاہیے کہ یمن کے عوام اپنی حتمی کامیابی کے حصول تک جدوجہد جاری رکھیں گے اور اپنے ملک کے بارے میں امریکہ کی بکواس کا جواب میدان جنگ میں دیں گے۔
دوسری جانب اطلاعات ہیں یمن کے خلاف جاری جنگ کے ایک ہزار دن مکمل ہونے پر، دنیا کی ساڑھے تین سو سے زیادہ اہم شخصیات نے، جن میں چھے نوبل انعام یافتہ، سابق فوجی افسران، سیاستداں، سفارت کار اور دوسری معروف شخصیات شامل ہیں امریکہ، فرانس اور برطانیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جنگ یمن کو مزید ہوا دینے کے بجائے سلامتی کونسل میں اپنی رکنیت سے کام لیتے ہوئے امن کے قیام کے لیے ثالثی کا کردار ادا کریں۔