فلسطینی تنہا نہیں ہیں وہ امریکہ اور اسرائیل کو شکست دیں گے ۔ لیاقت بلوچ
پاکستان میں یوم القدس زیادہ جوش و جذبے سے منایا جائے گا ، پاکستانی قوم فلسطینی بھائیوں کے ہمراہ کھڑے ہیں۔ ملی یکجہتی کونسل
اسلام آباد ( جعفریہ پریس پاکستان )پاکستان دو قومی نظریے کی بنیاد پر قائم ہوا، لوگوں نے کلمے کی بنیاد پر ہر مصیبت کو قبول کرکے پاکستان بنایا ،پاکستانیوں نے قرارداد مقاصد کی شکل میں ایک اسلامی ریاست کا رول ماڈل پیش کیا ، ہم نے ملک میں ایک متفقہ دستور تشکیل دیا جس میں قرارداد مقاصد ایک اہم جزو تھی ۔ آج پاکستانی معاشرے اور ریاست میں جو معاشرتی برائیاں موجود ہیں اس کا سبب آئین اور قانون سے دوری ہے ۔ چین ، روس اور امریکا بار بار اس خطے کی اہمیت کے سبب یہاں آتے ہیں ۔ خطے کے ممالک بالخصوص پاکستان ، ایران اور افغانستان کے مابین اتحاد کی ضرورت ہے ان خیالات کا اظہار ملی یکجہتی کونسل کے سیکریٹری جنرل اور نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے البصیرہ کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار بعنوان یوم آزادی پاکستان و یوم القدس میں خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں سیاسی استحکام کی ضرورت ہے ، ملک کی سیاسی ، دینی قیادت کو تسلیم کرنا ہوگا کہ ہم سے غلطیاں ہوئی ہیں ۔ ہم یہ سمجھیں کہ پاکستان کی خوشحالی اسٹیبلشمنٹ پلیٹ میں رکھ کر دے گی تو یہ ایک بڑی غلطی ہے ۔ کشمیر اور فلسطین اغیار کے قبضے میں ہیں اور پاکستانی مسلمان اسرائیل کو قبول کرنے کے لیے پر تول رہے ہیں ۔ مسلم امہ کا اتحاد ہی تما م مسائل کا حل ہے ۔فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے اس برس بھی یوم القدس عقیدت و احترام سے منایا جائے گا فلسطین و کشمیر ہی ایسے مسائل ہیں جن کا حل عالم کو امن اور عالم اسلام کو اتحاد دے سکتے ہیں۔ فلسطینیو آپ تنہا نہیں ہیں ، ان شاء اللہ اب بھی اسرائیل اور امریکہ ناکام ہوں گے۔ اسلامی تحریک پاکستان کے نائب صدر علامہ عارف حسین واحدی نے تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا پاکستان عالم اسلام اور اہل پاکستان کے لیے اللہ کی نعمت ہے۔ اسرائیل کو مغربی قوتوں نے عالم اسلام کے قلب میں ایک خنجر کی مانند پیوست کیا ۔ امریکہ اور برطانیہ کبھی پاکستان کے دوست نہیں ہوسکتے ۔ ہماری نااتفاقی امت کے مسائل کا بنیادی سبب ہے ۔ اسرائیل کو تسلیم کرنے کی سوچ انتہائی قابل مذمت ہے ۔ قائد اعظم نے اسرائیل کو ایک ناجائز ریاست قرار دیا ، جیو کا ایک اینکر حماس کے حملے کو دہشت گردانہ حملہ قرار دے رہا ہے اس کے حوالے سے ملی یکجہتی کونسل کو اقدام کرنا چاہیے ۔ عالم اسلام کے حکمران بھی بے حسی کا شکار ہیں ۔ ہمیں پاکستان میں تنظیمی بتوں سے چھٹکارا حاصل کرکے غزہ کے لیے نکلنا چاہیے اور فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرنا چاہیے ۔ سید ناصر شیرازی سیکریٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم عید کی تیاری کر رہے ہیں نبی کی امت میں لوگوں کو ذبح کیا جارہا ہے ۔ اگر رمضان کی بھوک ہمیں غزہ کے باسیوں کی بھوک کا احساس نہیں دلاتی تو یہ ہماری یہ پریکٹس ایک فضول کام ہے ۔ ایک جنگ کے مختلف پہلو ہوتے ہیں ، عسکری ، سیاسی ، اقتصادی تسلط کا خاتمہ ممکن ہے تاہم نظریہ کے میدان میں شکست ناقابل قبول ہے ۔ آج اسرائیل بیانیہ کی تشکیل کے لیے دنیا میں خرچ کر ہا ہے ، امارات اسلامی افغانستان نے امریکہ سے مذاکرات کیے کیا فلسطین کے مسئلے پر کوئی بات کی گئی ۔ یہی کچھ دیگر مسلم حکمران کر رہے ہیں کہا جاتا ہے کہ امریکہ اور اسرائیل سے مقابلہ ممکن نہیں ان سب پر یمنی ، لبنانی اور فلسطینی بھاری ہیں ۔ جماعت اہل حرم کے سربراہ مفتی گلزار نعیمی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایمان اور دل جان کے ساتھ غزہ کے مسلمانوں کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے ۔ غزہ ، لبنان اور حوثی حق کی نمائندگی کرتے ہوئے باطل کے مقابل کھڑے ہیں۔ اہل حق وہ ہیں جو مسجد اقصی کی نگہبانی کے لیے جہاد کر رہے ہیں اور اہل باطل وہ ہیں جو اسرائیل کے ہمراہ کھڑے ہیں ۔ حق ہمیشہ حق ہے خواہ مغلوب ہو یا غالب ۔ حق کی نصرت اللہ کا حکم ہے ۔ پاکستان میں ہمیں آئین کی سربلندی کے لیے کوشش کرنی ہوگی اور ہمیں عوام میں اتحاد و یگانگت کو فروغ دینا ہوگا۔ سیمینار سے تحریک جوانان پاکستان کے سربراہ عبد اللہ حمید گل ، البصیرہ کے سربراہ ڈاکٹر علی عباس ، مذہبی سکالر مفتی طیب شاہ ، جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی راہنما طاہر رشید تنولی، ملی یکجہتی کونسل آزاد و جموں کشمیر کے نائب صدر علامہ وزیر الحسن کاظمی اور دیگر مقررین نے خطاب کیا ۔ یاد رہے کہ البصیرہ ہر برس یوم آزادی پاکستان اور یوم القدس کی مناسبت سے یہ سیمینار منعقد کرتی ہے ۔ اس پروگرام میں سول سوسائٹی کی اہم شخصیات نے شرکت کی سمینار کے اختتام پر افطار ڈنر کا اہتمام کیا گیا ۔ سیمینار کے اختتام پر بانی البصیرہ سید ثاقب اکبر کی تازہ کتاب ” کشمیر تا فلسطین 2023- 1947″ کی رونمائی بھی کی گئی۔