• کسانوں کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پرحل کیا جائے علامہ شبیر میثمی
  • “شہدائے جے ایس او پاکستان کی قربانیوں اور انکی خدمات کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔” مرکزی صدر
  • ہم مسلسل گلگت، بلتستان کے عوامی مسائل کے حل کے لیے کوشاں ہیں علامہ شبیر میثمی
  • ایرانی صدر کی اقتداء میں نماز مغربین شیعہ علماء کونسل کے رہنماؤں کی ملاقات
  • اسلامی تحریک پاکستان کے وفد کا گلگت بلتستان کا دورہ
  • غاصب ریاست مکڑی کے جال سے بھی کمزور ہے علامہ عارف حسین واحدی
  • نوشکی قومی شاہراہ پہ مسافر بسوں پر حملہ افسوسناک ہے علامہ شبیر میثمی
  • قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ ساجد نقوی کی اپیل پر ملک بھر میں القدس ریلیوں کا انعقاد
  • قائد ملت کی اپیل پر جمعۃ الوداع یوم القدس کے عنوان سے منایا جائے گا علامہ شبیر میثمی
  • اسلام آبادپولیس کا عزاداروں پر شیلنگ،تشدد اور مقدمہ بلاجوازہے ، علامہ شبیر میثمی

تازه خبریں

اقوام متحدہ میں قرارداد منظور ہونا مستحسن اقدام، امہ کو مزید اقدام اٹھانا ہونگے ، قائد ملت جعفریہ پاکستان

اقوام متحدہ میں قرارداد منظور ہونا مستحسن اقدام، امہ کو مزید اقدام اٹھانا ہونگے ، قائد ملت جعفریہ پاکستان  دنیا میں پائیدار امن کیلئے تمام مذاہب اور اقوام کے بنیادی حقوق تسلیم کرنا ہونگے، برصغیر میں مسئلہ کشمیر اور مشرق وسطیٰ میں مسئلہ فلسطین کے حل سے ہی امن ممکن ہے ، قائد ملت جعفریہ پاکستان
راولپنڈی /اسلام آباد22 دسمبر 2017 ء ( جعفریہ پریس)قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ قائد اعظم محمد علی جناح ؒ نے ابتداء ہی میں دو ٹوک الفاط میں واضح کر دیا تھا کہ یہ غیر قانونی و غاصبانہ ریاست ہے ۔قائد اعظم محمد علی جناح کی اس بیان کی روشنی میں ہو نے والا ہر اقدام غیر قانونی اور غاصبانہ ہو گا۔ اقوام متحدہ میں بیت المقدس کے حق میں قرارداد منظور ہونا مستحسن اقدام، عالمی برادری کے متفقہ فیصلے نے مسلم امہ کے اس موقف پر مہر ثبت کردی کہ فلسطینی سرزمین پر صیہونیت کا قبضہ ناجائز ہے، امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے قرارداد کو تسلیم نہ کیا جانا بین الاقوامی قوانین کی صریحاً اور کھلم کھلا نفی ہے، اگر مذکورہ ممالک اس قرارداد کو تسلیم نہیں کرتے تو پھر امہ آئندہ کے ٹھوس لائحہ عمل مرتب کرے، صرف مذمتی قراردادوں سے مسئلہ حل نہیں ہوگا، دنیا میں پائیدار امن کیلئے تمام مذاہب اور اقوام کے بنیادی حقوق تسلیم کرنا ہونگے، برصغیر میں امن مسئلہ کشمیر اور مشرق وسطیٰ میں مسئلہ فلسطین کے حل سے ممکن ہے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے اقوام متحدہ میں بیت المقدس کے حوالے سے منظور ہونیوالی قرارداد پر تبصرہ کرتے ہوئے کیا۔ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ مسلم امہ نے جس طرح بیت المقدس کے حوالے سے یکجہتی کا مظاہرہ کیا اور بعدازاں اس معاملے کو جنرل اسمبلی میں لے کر گئے اور وہاں سے کامیابی حاصل کی یہ ایک مستحسن اقدام ہے، قرارداد کی منظوری نے مسلم امہ کے اس موقف پر مہر ثبت کردی کہ سرزمین فلسطین پر اسرائیلی قبضہ ناجائز اور بین الاقوامی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اب اس قرارداد کی منظوری کے بعد مسلم امہ کو مزید اقدامات بھی اٹھانا ہونگے۔ انہوں نے کہاکہ امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے قرارداد کی مخالفت نے بہت سے سوالات کو جنم دیاہے اور واضح کردیاہے کہ یہ دونوں ملک کسی قانون یا ضابطے کو نہیں بلکہ بین الاقوامی قوانین کی راہ میں بھی نہ صرف حائل ہیں بلکہ وہ اقوام متحدہ جیسے متفق ادارے کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرکے خود سری اور دھمکی میں حد سے آگے بڑھ گئے ہیں ۔ عالمی برادری کو اب اس کا بھی تدارک کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ دوسروں کو انسانیت اور اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کا درس دینے والا ملک جب خود انسانی اقدار اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کو پاؤں تلے روندے تو جب اس کے خلاف قرار داد آئے تو کیوں آپے سے باہر ہوجاتاہے۔ میٹھا میٹھا ہپ ہپ اور کڑوا کڑوا تھو تھو والی پالیسی ترک کرنا ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ اگر اقوام عالم واقعی سنجیدہ ہے کہ دنیا میں پائیدار امن کا خواب شرمندۂ تعبیر ہو تو پھر تمام مذاہب اور اقوام کی بنیادی حقوق کو تسلیم کرتے ہوئے جیو اور جینے دو کی پالیسی پر عمل پیراہونا ہوگا۔ جب تک اسلامی دنیا میں بیرونی تسلط ختم نہیں کیا جاتا اس وقت تک امن شرمندۂ تعبیر نہیں ہوسکتا، برصغیر میں مسئلہ کشمیر اور مشرق وسطیٰ میں مسئلہ فلسطین کے حل تک مکمل اور پائیدار امن ممکن نہیں ہوگا۔