• رمضان المبارک 1445ھ کی مناسبت سے علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی کا خصوصی پیغام
  • علامہ رمضان توقیر سے علامہ آصف حسینی کی ملاقات
  • علامہ عارف حسین واحدی سے علماء کے وفد کی ملاقات
  • حساس نوعیت کے فیصلے پر سپریم کورٹ مزیدوضاحت جاری کرے ترجمان قائد ملت جعفریہ پاکستان
  • علامہ شبیر میثمی کی زیر صدارت یوم القد س کے انعقاد بارے مشاورتی اجلاس منعقد
  • برسی شہدائے سیہون شریف کا چھٹا اجتماع ہزاروں افراد شریک
  • اعلامیہ اسلامی تحریک پاکستان برائے عام انتخابات 2024
  • ھیئت آئمہ مساجد و علمائے امامیہ پاکستان کی جانب سے مجلس ترحیم
  • اسلامی تحریک پاکستان کے سیاسی سیل کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا
  • مولانا امداد گھلو شیعہ علماء کونسل پاکستان جنوبی پنجاب کے صدر منتخب

تازه خبریں

اسرائیل سعودی عرب تعلقات پر حماس کی کڑی نکتہ چینی

فلسطینی تحریک حماس نے سابق سعودی جنرل انور عشقی کے گستاخ آمیز بیان اور صہیونی دشمن کی حمایت پر کڑی نکتہ چـینی کی ہے۔

حماس کے ایک عہدیدار طلال نصار نے بدھ کے روز اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ حماس صیہونی دشمن کے ساتھ ہر قسم کے رابطے کی سختی کے ساتھ مذمت کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ وقت ثابت کردے گا کہ حماس اور فلسطین کی تحریک مزاحمت اس سے کہیں زیادہ طاقتور ہے جتنا بعض لوگ گمان کر رہے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ سابق سعودی جنرل اور سعودی اسٹریٹیجک ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ انور عشقی نے حماس کو کمزور قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس تنظیم میں ایک مکھی کو مارنے کی بھی طاقت نہیں ہے۔حماس کے رہنما طلال نصار نے کہا کہ حماس قابض اسرائیلی حکومت کے خلاف مزاحمت کر رہی ہے اور اس نے عرب ملکوں کی خاموشی کے باوجود فلسطینیوں کے حقوق کو مکمل ضائع ہونے سے بچا رکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ حماس نے گزشتہ تین جنگوں میں صیہونی دشمن پر شدید ضربیں لگائی ہیں اور اسے زبردست مادی اور غیر مادی نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حماس نے نیل سے فرات تک اسرائیل کے قیام کا خواب بھی چکناچور کردیا ہے۔یہاں اس بات کا ذکر بھی ضروری ہے کہ سعودی عرب کے سابق جنرل اور ریاض اسٹریٹیجک تحقیقاتی مرکز کے سربراہ انور عشقی نے گزشتہ دنوں مقبوضہ فلسطین میں صیہونی حکومت کی وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل ڈوری گولڈ سے ملاقات اور گفتگو کی تھی۔ کہا جارہا ہے کہ انورعشقی جو سعودی انٹلیجنس کے سربراہ بندر بن سلطان کے مشیر بھی رہ چکے ہیں انہیں تدریجی طورپرآل سعود اور صیہونی حکومت کے خفیہ تعلقات کو آشکار کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

Jul ۲۷, ۲۰۱۶ ۱۶:۵۱ UTC
A