آیت اللہ شہید باقرالصدرکا منفردانداز اورکردارآج بھی قوم کیلئے مشعل راہ ہے، قائدملت جعفریہ پاکستان
تالیف و تحقیق وتدریس کے شعبوں میں شہید کی مہارت اپنی مثال آپ تھی، علامہ ساجدعلی نقوی
آپ کی شہرہ آفاق تصنیف ’اقتصادنا‘ اقتصادی نظریات کا تنقیدی جائزہ اوراسلامی اقتصادیات کا خاکہ پیش کرتی دکھائی دیتی ہے
راولپنڈی، اسلام آباد 8اپریل 2025ئ( جعفریہ پریس پاکستان ) قائدملت جعفریہ پاکستان علامہ سیدساجدعلی نقوی نے ممتاز اسلامی سکالر ماہراقتصادیات آیت اللہ سید محمدباقرالصدرشہیداوران کی ہمشیرہ سیدہ آمنہ بنت الہدیٰ کی 45ویں برسی کی مناسبت سے اپنے پیغام میں کہاہے کہ اسلامی دنیاکی جن ممتاز،جید اوراپنے علوم و فنون کی ماہر شخصیات کی بدولت نہ صرف عالم اسلام بلکہ دنیائے عالم ان کے نظریات اور تصورات سے بھرپورانداز میں استفادہ کرکے ترقی و کامرانی کے سفر پرگامزن ہے ،
ان مشاہیر اسلام میں ایک معرف مفکر، باصلاحیت اورہمہ جہت شخصیت کے مالک، استاد بزرگوار، نامور اسلامک سکالر اور انٹرنیشنل طورپرجانے پہچانے ماہراقتصادآیت اللہ سید محمد باقرالصدر کا نام ہے۔ا ٓپ کا تعلق ایسے علمی خانوادے سے تھا جس میں ہردورمیں بلند پایہ علماءپیدا ہوتے رہے۔ تالیف و تحقیق وتدریس کے شعبوں میں شہید کی مہارت اپنی مثال آپ تھی۔ علم اصول میں تحقیقی کاوش سے لے کر جدید علوم پر مبنی تالیفات تک شہید نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔
یہی وجہ ہے کہ اقتصادنااورفلسفتنا جیسے گراں قدر علمی خزانے ہر دور کے انسان کی علمی و فکری رہنمائی کا سامان فراہم کرتے ہیں۔ جدید علوم و فنون کا احاطہ کرنے والی ان تالیفات نے مارکسزم اور سوشلزم کے مقابلے میں فلسفہ اسلام اور اسلامی نظام کی حاکمیت اور حقانیت کونہایت ہی واضح اورٹھوس اندازمیں پیش کیا چنانچہ علمائے اسلام آپ کو چودہ صدیوں میں چوتھا مسلمان فلسفی گردانتے ہیں۔ اسی طرح امت کے اجتماعی مسائل کے حل میں ٓپ کا منفردانداز اورکردارتھا جومشعل راہ ہے۔
علامہ ساجد نقوی نے مزید کہاکہ آپ کی شہرہ آفاق تصنیف ’اقتصادنا‘ اقتصادی نظریات کا تنقیدی جائزہ اوراسلامی اقتصادیات کا خاکہ پیش کرتی دکھائی دیتی ہے۔ یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ اقتصادی مسئلہ انسانی زندگی میں ایک بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔
یہ مسئلہ کل کے انسان کے لیے اتنا اہم نہیں تھا جتناآج کے انسان کے لیے ہو چکا ہے۔ حالات و واقعات اس بات کے شاہد ہیں کہ معاشی حوالوں سے خوشحال اورمعاشی بدحالی کے شکارانسان کی زبان و فکر اورعمل میں واضح فرق ہوتا ہے۔انہوں نے کہاکہ منطق، فلسفہ اورمعاشیات کے بعدنجف اشرف کی علمی درسگاہ حوزہ علمیہ کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد اس کی ترتیب و تنظیم ’قدیم علوم اورجدید عصری تقاضوں سے ہم آہنگی پیدا کرنا اورسود کے مسئلہ پر امت مسلمہ کی رہنمائی جیسے اقدامات ہمیشہ یادرکھے جائیں گے۔
شہید باقرالصدر جموداورروایت پرستی کے مخالف، مذہب کو فعال طاقت اور مذہب سے شغف رکھنے والے کو فعال شخصیت قرار دیا کرتے اور اکثرفرمایا کرتے کہ قوم کوعملی اسلام سے روشناس کرانا علمائے اسلام کی اولین ذمہ داری ہے چاہے اس راہ میں جس قدربھی مشکلات و مصائب ہی کیوں نہ جھلینے پڑیں۔قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہاکہ عالم اسلام کی ایسی بے مثال شخصیات ہمیشہ منفی قوتوں کی آنکھ کا کانٹا رہیںچنانچہ اسی بدولت 1980ءمیںآیت اللہ سیدمحمدباقرالصدر کو انکی ہمشیرہ محترمہ سیدہ آمنہ بنت الھدیٰ کے ہمراہ شہید کر دیا گیا اوردنیاہمیشہ کے لیے ایک ایسی شخصیت سے محروم ہو گئی جو نہ صرف اسلامی دنیا کا اثاثہ تھی بلکہ دنیائے عالم کے لیے ایک رہبرورہنماءکا درجہ رکھتی تھی۔آیت اللہ شہید باقرالصدرکا منفردانداز اورکردارآج بھی قوم کیلئے مشعل راہ ہے، قائدملت جعفریہ پاکستان