تازه خبریں

ابراہم اکارڈ عالمی نظام غلامی کا تسلسل ہے انقلاب اسلامی مضبوط ہورہا ہے قائد ملت جعفریہ

ابراہم اکارڈ عالمی نظام غلامی کا تسلسل ہے انقلاب اسلامی مضبوط ہورہا ہے قائد ملت جعفریہ

 عالمی نظام غلامی،سمجھوتوں، معاشی بدمعاشی سے عبارت، انقلاب اسلامی خبائث سے پاک سسٹم، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد نقوی
شدید ترین پابندیوں اور بیرونی جارحیت کے باوجود انقلاب بہتر سے بہترین کی جانب گامزن، قائد ملت جعفریہ پاکستان
اسلام آباد 04 جولائی2025ء( جعفریہ پریس پاکستان )قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں کہ عالمی نظام غلامی، سمجھوتوں، نام نہاد مفادات،بدترین بندر بانٹ،قبیح سودے بازی، تباہ کن سمجھوتوں،معاشی بدمعاشی،نئے انداز کی غلامی ، ڈیلنگ اور حقوق سے دستبرداری جیسے خبائث سے عبارت جبکہ انقلاب اسلامی انہی خبائث کے خاتمے کیساتھ سماجی مساوات، مذہبی اقدار ،باہمی احترام کے نظریے کیساتھ برپا ہوا اور بہتر سے بہترین کی جانب گامزن ،متلون مزاج سامراجی صدر نے بغیر سوچے سمجھے کہہ دیا کہ ” ایران نے عالمی نظام سے علیحدگی اختیار کھی تو حالت خراب ہوگی“ ،برادر اسلامی ملک ایران نے عالمی غلامی اور جبری نظام کےخلاف 45 سال کی سخت ترین پابندیوں اور ناکہ بندی کی قربانیاں دے کر پہلے جبر قبول کیا نہ اب اسے ایران قبول کرے گا۔
ان خیالات کا اظہار قائد ملت جعفریہ پاکستا ن علامہ سید ساجد علی نقوی نے امریکی صدر کے برادر اسلامی ملک سے متعلق ” ایران اگر عالمی نظام کا حصہ نہ بنا تو اس کی حالت مزید خراب ہوگی“ پر ردعمل دیتے ہوئے کیا ۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ سامراج و استعمار یہود وہنود کے ذریعے جبراً ایک نئے انداز میں نظام غلامی نافذ کرنے کےلئے کوشاں ہیں ، اسی سبب جنگ عظیم دوئم سے قبل اور بعد میں نام نہاد حکومتیں مسلط کی گئیںاور بڑی ریاستوں کو مختلف ٹکڑیو ں میں تقسیم کیاگیا، اسی نام نہاد عالمی نظام نے نئے انداز کی غلامی، سمجھوتوں، نام نہاد مفادات، بدترین بندر بانٹ، قبیح سودے بازی ، تباہ کن سمجھوتوں، معاشی بدمعاشی، خوبصورت مگرخطرناک انداز کی ڈیلنگ و حقوق سے دستبرداری جیسے خبائث متعارف کرانے کیساتھ اسے ورلڈ آرڈر کے تحت نافذ کردیا جس کی واضح مثال مشرق وسطیٰ میں ناجائز اسرائیلی ریاست کے قیام کیساتھ بعض حکمرانوں کی خاموشی اور گزشتہ دہائی سے جاری نام نہاد ”ابراہم اکارڈ “ہے ۔ اسی عالمی سازشی نظام اور ان خبائث کےخلاف 1979ءمیں انقلاب اسلامی برپا ہوا مگر ضمیرفروش عناصر ، سمجھوتوں ، سودے بازی کی فضا میں پروان چڑھنے والے اس نظام انقلاب اسلامی کو سمجھنے سے ہی قاصر ہیں اور اسی نظام کے پروردہ ماحول میں پلے بڑھے احمق سامراجی صدر نے ناکام و نامراد جارحیت کے بعد بلا سوچے سمجھے نظام انقلاب کے خلاف بیان داغ دیا جبکہ حقائق یہ ہیں کہ نظام انقلاب اسلامی اپنی بھرپور آب و تاب کیساتھ بہتر سے بہترین کی جانب محو سفر ہے جو ایران کیساتھ خطے میں پائیدار امن، استحکام اور بھرپور دفاع و قوت کے طور پر زبردست انداز میں ابھر کر سامنے آیاہے اور اس کے درخشندہ مستقبل کی ضمانت ہے۔