اسلام آباد :متحدہ مجلس عمل پاکستان کی مرکزی سپریم کونسل کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا
اسلام آباد : اجلاس میں انتخابات کے حوالے سے اہم مشاورت جاری۔
اجلاس میں مولانا فضل الرحمن ، قائد ملت جعفریہ پاکستان آیت اللہ سید ساجد علی نقوی سینیٹر سراج الحق نقوی،لیاقت بلوچ،پروفیسرساجد میر،علامہ شاہ اویس نورانی،اکرم خان درانی،ابوتراب،علامہ شفیق پسروری ،اسداللہ بھٹو،پروفیسرابراہیم۔علامہ عارف واحدی ۔مولانا امجدخان،مفتی کفایت اللہ،فیض خان ودیگر شریک
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ انتخابات منظم انداز کے ساتھ اور متفقہ امیدواروں کے ساتھ میدان میں اترنے کے لئے ہوم ورک کی ضرورت تھی جو مکمل ہوگیا ہے،چاروں صوبوں میں متفقہ امیدواروں کی فہرست مرتب کرلی ہے ،پوری یکسوئی اور نئے عزم کے ساتھ انتخابی میدان میں اتر رہے ہیں،ایم ایم اے میں شامل جماعتیں متفقہ امیدواروں کی مکمل سپورٹ فراہم کریں گی ،مرکزی سطح پر عوامی رابطہ مہم کا آغاز کیا جارہا ہے ،13 جولائی کو ملتان، 14 جولائی راولپنڈی اور 15 جولائی کراچی میں جلسہ عام ہوگا،21 ایبٹ آباد، 22 جولائی سے ملاکنڈ تک کے علاقوں کا دورہ کرینگے،اگلے مرحلے میں ایک پارٹی سربراہ دیگر نمائندگاں کے ہمراہ ملک کے چپے چپے میں جائیں گے۔انہوں نے کہاکہ ہم انتخابات وقت پر ہونے کے خواہاں ہیں یہی آئینی تقاضا ہے،انتخابات شفاف اور غیر جانبدار ہونے چاہیے نگران حکومت اپنی ذمہ داری پوری کرے،ہر فریق کی جائز اور قانونی شکایات کا ازالہ ہونا چاہئے ،ہم آنے والی حکومت کو مشکوک نہیں بنانا چاہتے ایسے انتخابات ہونے چاہیں کہ جو شفاف ہوں یہی قومی سلامتی کا تقاضا ہے، مولانا فضل الرحمان نے بتایاکہ قومی اسمبلی میں 191، چاروں صوبوں سے 404 ارکان اور 35 خواتین جنرل نشستوں پر ایم ایم اے پلیٹ فارم سے اتریں گے،ہم ملک کو تذبذب سے نکالنا چاہتے ہیں اس لئے کہا انتخابات بروقت ہونے چاہئیں ،عام انتخابات کے شفاف ہونے کا یقین کرسکتے ہیں البتہ کچھ ادائیں ضرور نظر آئیں گی ،مقناطیس کی خاصیت ہے وہ کسی کے ساتھ جڑتا نہیں بلکہ اپنی طرف کھینچتا ہے،سرویز کا تعلق نادیدہ قوتوں کے ساتھ ہوتا ہے جن کا زمینی حقائق سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔انہوں نے بتایاکہ ایم ایم اے کی مرکزی جنرل کونسل کا اجلاس آج ہوا۔متفقہ امیدوار میدان میں اتارنے کے لیے حکمت عملی کی ضرورت تھی،پورے ملک میں متفقہ امیدواروں کی فہرست جاری کر دی ہے،ایک نئے عزم اور یکسوئی کے ساتھ میدان میں اتریں گے،تمام امیدوار بھرپور انتخابی کمپین چلائیں،مرکزی سطح پر عوامی رابطہ مہم کا آغاز کر دیا گیا ہے۔مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھاکہ تمام سیاسی جماعتوں سے گزارش ہے کہ الیکشن کمیشن ضابطہ اخلاق کی پابندی کریں،نیب ہو یا عدالت ان کا اپنا اختیار ہے،انتخابات پر نیب اور عدالتوں کو بھی نظر انداز نہیں ہونا چاہیے،ای سی ایل میں نام ڈالنے کی حیثیت کیا ہے،کچھ دن قبل ایک شخص کا نام ای سی ایل میں تھا مگر وہ چلا گیا،انتخابات میں کچھ نہ کچھ عدائیں تو نظر آ رہی ہیں،پریس کانفرن میں ایک صحافی نے سوال کیا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ مولانا ہر حکومت کو مقنا طیس کی طرح چمٹ جاتے ہیں جس پر مولانا فضل الرحمن نے جواب دیاکہ مقناطیس چمٹتا نہیں ہے بلکہ دوسروں کو کھینچتا ہے۔قبل ازیں اسلام آباد میں منعقدہ متحدہ مجلس عمل کی مرکزی سپریم کونسل اجلاس میں سینیٹر سراج الحق،علامہ ساجد علی نقوی،لیاقت بلوچ،پروفیسرساجد میر،علامہ شاہ اویس نورانی،اکرم خان درانی،ابوتراب،علامہ شفیق پسروری ،اسداللہ بھٹو،پروفیسرابراہیم،علامہ عارف واحدی،مولانا امجدخان،مفتی کفایت اللہ،فیض خان سمیت ایم ایم اے میں شامل تمام جماعتوں کے قائدین وفود کے ہمراہ شریک ہوئے اجلاس میں انتخابات کے حوالے سے اہم مشاورت کی گئی ۔