تازه خبریں

دنیا میں پائیدار امن اقوام متحدہ کی جرات مندی سے جڑا ہے مگر عالمی ادارہ بے بس ہے

اقوام متحدہ و پارلیمانی ادارے اپنی قراردادوں پر عملدرآمد نہ کراسکے، قائد ملت جعفریہ ساجد نقوی

اقوام متحدہ و پارلیمانی ادارے اپنی قراردادوں پر عملدرآمد نہ کراسکے، قائد ملت جعفریہ ساجد نقوی
ہر پارلیمانی جمہوری نظام مسلسل کمزور پڑرہاہے ، وجہ مروجہ سیاست ، سیاستدان اورخود حکمران ہیں، قائد ملت جعفریہ
پاکستان میں مضبوط و مربوط جمہوری نظام نہ ہونے کے سبب مسائل نے جنم لیا، عالمی یوم پارلیمان پر پیغام
راولپنڈی /اسلام آباد30 جون 2022ء( )قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں کہ پارلیمانی جمہوری نظام مسلسل کمزور پڑ رہاہے ،وجہ مروجہ سیاست ، سیاستدان اور خود حکمران ہیں جس جانب بین الاقوامی ادارے خصوصاً اقوام متحدہ بھی متوجہ کررہاہے، مگر جب منتخب اداروں کے فیصلوں کو نظر انداز کیا جائےگا یا کسی بھی وجہ سے وہ اپنے فیصلوں پر عملدرآمد میں کامیاب نہ ہوپائیں گے تو پارلیمانی نظام کیسے آگے بڑھے گا، افسوس پاکستان میں بھی مضبوط و مربوط جمہوری نظام نہ ہونے کے سبب ہر کچھ عرصہ بعد مسائل نے جنم لیا ، اسی کمزوری کے سبب بار بار پارلیمانی نظام معطل کیا جاتارہا۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے پارلیمانی نظام کے عالمی یوم پر اپنے پیغام میں کیا ۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے خود اقوام متحدہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ 2018ءمیں جب پارلیمانی نظام کی مضبوطی کےلئے یوم مختص کرکے اس کی اہمیت بتانے کی سعی کی گئی تو اس وقت کہاگیا کہ سیاسی اداروں پر اعتماد کم ہورہاہے اس حوالے سے نئی اصطلاحات کی ضرورت ہے اس معاملے پر انتہائی سنجیدگی سے غور کی ضرورت ہے کہ کیوں دنیا میں پارلیمانی جمہوری نظام کمزور یا اس میں نقائص ہیں البتہ ایک بات اظہرمن الشمس ہے کہ جب اقوام متحدہ جیسا ادارہ اپنے فیصلوں پر مکمل عملدرآمد نہ کرا پائے، اس کی قراردادیں محض ٹیبلوں اور چیمبرز میں گھومتی رہیں تو پھر دنیا اور بالخصوص ترقی پذیر ممالک میں پارلیمانی جمہوری نظام کیسے مضبوط ہوگا ؟۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کے دستور کے مطابق پاکستان دو ایوانی جمہوری نظام مگر 1973ءسے آج تک مسلسل یہ نظام معطل ہوتا آیاہے اور آج بھی اسے غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے۔ 1973 ءمیں چھبیس سال کے صبرآزما لمحات کے بعد بالآخر تمام طبقات ، شعبہ ہائے زندگی ، بزرگان اور سٹیک ہولڈرز ایک متفقہ دستور پر متفق ہوئے لیکن افسوس چار عشروں سے زائد وقت گزر گیا مگر دستور پاکستان پر اس کی روح کے مطابق عمل نہ ہوسکا جس کی بنیادی وجہ مضبوط و مربوط جمہوری نظام جسے اس آئین کی روشنی میں پروان چڑھانا تھا کی جانب سنجیدگی سے اقدامات ہی نہ اٹھائے جاسکے، اسی وجہ سے کبھی دستور کو معطل کیاگیا کبھی ایمرجنسی نافذ کی گئی اور کبھی من مانی ترامیم کے ذریعے اس کا حلیہ بگاڑنے کی کوششیں کی گئیں ،آئین کی بالادستی کا نعرہ ہر دور میںلگایا جاتارہاہے مگر افسوس آج تک اس کی بعض شقوں خصوصاً عوام سے متعلق چالیس سے زائد شقوں پر عمل نہیں کیا جاتا رہا، صرف پارلیمانی نظام کے بارے ایام تک نہ رہا جائے بلکہ پارلیمان کی حقیقی بالادستی کےلئے ملکی اداروں، پالیسی سازوں اور سب سے بڑھ کر خود حکمرانوں کودعوﺅں کی بجائے عملی اقدامات اٹھانا ہونگے تبھی ملک میں جمہوریت، پارلیمانی نظام مضبوط و مربوط ہوگا ۔