تاسوعائے حسینی پر سیاہ پوش پاکستان
دنیا بھر میں منجملہ پاکستان ایران، عراق، شام، ہندوستان، پاکستان، لبنان، افغانستان، آذربایجان وغیرہ میں یکم محرم سے نواسۂ رسول، مظلوم کربلا حضرت امام حسین علیہ السلا کی عزاداری اور سوگواری کا سلسلہ جاری ہے جو روز عاشور سے ایک روز قبل نو محرم کو اپنے عروج کو پہنچ چکا ہے۔
عالمی وبا کورونا کے باوجود شمع حسینی کے پروانوں نے اس سال اپنے مولا و آقا حضرت امام حسین علیہ السلام اور آپ کے اصحاب باوفا کے غم و اندوہ میں کوئی کمی نہیں آنے دی اور گزشتہ برسوں کی مانند بلکہ شاید اُس سے بہتر انداز میں کورونا گائڈ لائنوں کا خیال رکھتے ہوئے ہر ممکن انداز میں عزاداری اور سوگواری میں مصروف ہیں۔
پاکستان میں بھی کورونا پروٹوکول کے مکمل پاس و لحاظ کے ساتھ نہایت جوش و ولولے کے ساتھ عزاداری کا سلسلہ جاری ہے اور مومنین مجالس عزا، نوحہ و ماتم اور گاہے جلوسہائے عزا میں حصہ لے رہے ہیں۔قائد ملت جعفریہ پاکستان آیت اللہ سید ساجد علی نقوی نے بھی سید الشہدا کے عزاداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ کورونا گائڈ لائنوں کا مکمل طور پر خیال رکھتے ہوئے انکی عزاداری و مجالس عزا کا اہتمام کریں۔
کراچی،حیدرآباد،لاہور ،فیصل آباد،راولپنڈی،کشمیر و گلگت بلتستان سمیت ملک بھر میں عزداروں کا ہجوم نظر آرہا ہے جو سرور شہدا امام حسین علیہ السلام اور آپ کے اصحاب باوفا کی خدمت میں خراج عقیدت پیش کرنے میں مصروف ہے۔
قابل ذکر ہے کہ نو محرم کو بالعموم نواسۂ رسول حضرت امام حسین علیہ السلام کے لشکر کے سردار، علمدار کربلا حضرت ابوالفضل العباس کا تذکرہ ہوتا ہے۔ وہی ہستی جس کو دنیا وفا کے نام سے جانتی ہے اور جس نے اپنی پوری زندگی میں اپنے قائد و امام کی اطاعت و پیروی کی ایک لاثانی مثال پیش کی۔
علمدار کربلا حضرت ابوالفضل العباس امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کے فرزند تھے۔ آپ کی والدہ ماجدہ کا نام فاطمہ تھا جنہیں اہل مدینہ ام البنین کے نام سے یاد کیا کرتے تھے۔
حضرت عباس علیہ السلام کا معروف لقب قمر بنی ہاشم ہے اور آپ شہدائے کربلا کے درمیان حضرت امام حسین علیہ السلام کے بعد دوسرے سب سے عظیم مقام و مرتبے کے حامل ہیں۔