فلسطین اور غزه پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف فلسطین مقاومت کی حمایت میں علماء اسلام کانفرنس کا انعقاد کیا گیا- عالمی تقریب بین المذاہب اسلامی اسمبلی کی دعوت پر 9 اور 10 ستمبر کو تہران میں منعقدہ انٹرنیشنل فلسطین کانفرنس میں شرکت کے لئے نمائندہ ولی فقیہ و قائد ملّت جعفریہ پاکستان حضرت آیت اللہ علامہ سید ساجد علی نقوی تہران پہنچے اور کانفرنس میں شرکت کی- 9 ستمبر کو کانفرنس کا آغاز تلاوت پاک سے کیا گیا بعد ازآں اسلامی جمہوریہ ایران کا قومی ترانہ پڑھا گیا پھرعالمی تقریب بین المذاہب اسلامی اسمبلی کے سیکرٹری جنرل حضرت آیت اللہ محسن محمّدى عراقى (اراكى) نے ابتدائی کلمات میں تمام شرکاء کانفرنس بالخصوص باہر سے آئے معزز مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور حالیہ عالمی حالات کی روشنی میں کانفرنس کی اہمیت کو بیان کیا- کانفرنس کا باقاعدہ افتتاح اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹرعلی لاریجانی کے خطاب سے ہوا – ڈاکٹرعلی لاریجانی کے خطاب کے بعد قائد انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای کے انٹرنیشنل امور کے مشیر خاص اورعالمی اسلامی بیداری اسمبلی کانفرنس کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹرعلی اکبر ولایتی نے عالمی حالات اور فلسطین کے موضوع پراہم خطاب کیا- ڈاکٹرعلی اکبر ولایتی کے خطاب کے اختتام پرکانفرنس کی پہلی نشست بھی اختتام پذیر ہوئی- کانفرنس کی پہلی نشست کے اختتام پر مختلف نیوز چینلز نے قائد ملّت جعفریہ پاکستان حضرت آیت اللہ علامہ سید ساجد علی نقوی سے عالمی حالات اور فلسطین کے موضوع پرانٹرویوز کئے جبکہ عالمی تقریب بین المذاہب اسلامی اسمبلی کی جانب سے بنائی جانے والی ڈاکومنٹری انتظامیہ نے عالمی تقریب بین المذاہب اسلامی اسمبلی کی شورای عالی کے رکن اور نمائندہ ولی فقیہ و قائد ملّت جعفریہ پاکستان حضرت آیت اللہ علامہ سید ساجد علی نقوی سے خصوصی انٹرویو کیا ۔ کچھ وقفے کے بعد کانفرنس کی دوسری نشست کا آغاز ہوا جس میں باہر سے آئے معزز مہمانوں نے خطاب کیا اس موقع پر پاکستان سے آئے مہمان مولانا سمیع الحق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اتنا عرصہ گذرنے کے باوجود فلسطین مسئلے کے حل نہ ہونے کی اصل وجہ مسلمانوں کی ناچاکی اور داخلی اختلاف وانتشار ہے، انہوں نے مزید کہا کہ آج کے دور میں اتحاد و وحدت وقت کی اہم ضرورت ہے، اتحاد و وحدت کے حوالے سے الحمد للہ پاکستان کی فضا کافی بہتر ہے جوکہ علامہ سید ساجد علی نقوی کی مرہون منت ہے- نمازظہرین، کھانے اور مختصر آرام کے وقفے کے بعد دوبارہ کانفرنس کا آغاز ہوا- جبکہ 9 ستمبر بعد از ظہرعالمی اسلامی بیداری اسمبلی کانفرنس کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر علی اکبر ولایتی کی جانب سے اسلامی بیداری کے عنوان سے ایک اجلاس کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں شرکت کے لئے کانفرنس کے خاص اور چیدہ مہمان شخصیات کو دعوت دی گئی تھی اس موقع پرڈاکٹرعلی اکبر ولایتی خود نمائندہ ولی فقیہ و قائد ملّت جعفریہ پاکستان حضرت آیت اللہ علامہ سید ساجد علی نقوی کو لینے کے لئے تشریف فرما ہوئے اور حضرت آیت اللہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے ڈاکٹرعلی اکبر ولایتی کی معیت میں اسلامی بیداری اجلاس میں شرکت کی ، اجلاس کے اختتام پر ڈاکٹر علی اکبر ولایتی کی جانب سے معزز مہمانوں کے اعزاز میں عشائیہ دیا گیا، بعد ازآں قائد ملّت جعفریہ پاکستان حضرت آیت اللہ علامہ سید ساجد علی نقوی اپنی رہائش گاہ پر تشریف فرما ہوئے تو مختلف ممالک کی شخصیات اور علماء کرام نے جدا گانہ ملاقاتیں کی، ملاقات کرنے والی شخصیات میں سید حسن نصراللہ کے معاون اور حزب اللہ کے نمائندے علامہ شیخ نعیم قاسم ، حضرت آیت اللہ شیخ آصف محسنی اور تانزانیا و انڈیا کے علماء کرام اور دیگر بین الاقوامی شخصیات تھیں – ملاقات میں عالمی حالات اور امت مسلمہ کے مسائل پر گفتگو ہوئی-
10 ستمر کی صبح کو کانفرنس اپنے مقررہ وقت پر شروع جس کی پہلی نشت میں قائد ملّت جعفریہ پاکستان حضرت آیت اللہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے شرکت اور خصوصی خطاب کیا اس موقع پر اپنے خطاب میں عالمی تقریب بین المذاہب اسلامی اسمبلی کی شورای عالی کے رکن اور نمائندہ ولی فقیہ و قائد ملّت جعفریہ پاکستان حضرت آیت اللہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے حالیہ غزہ کے مظلوم مسلمانوں پر ہونے والی صیہونی جارحیت پر امت مسلمہ کے کمزور رد عمل کو قابل افسوس قرار دیتےہوئےکہا کہ مسلم ممالک کے اداروں اور تنظیموں بالخصوص او آئی سی کو غزہ کے مسئلے پر اپنا بھر پور کردار اداء کرنا چاہئے تھا مگر ایسا نہ ہو سکا جس کی وجہ سے دنیا بھر کے مظلوم مسلمانوں کی حوصلہ شکنی ہوئی۔ انکا کہنا تھا کہ پاکستان کی سرزمین پر انہوں نے مسلم مکاتب فکر میں مثالی اتحاد قائم کرکے دیکھایا ہے اور اس وقت پاکستان کے تمام مکاتب فکر کے جید علماء کرام ملی مسائل پرایک پلیٹ فارم پر متحد ہیں اور ہمارا اسرائیلی جارحیت کے حوالے سے موقف و کردار روز اول سے واضح اور دو ٹوک رہا ہے-
قائد ملّت جعفریہ پاکستان نے دوسری نشست میں کانفرنس کے نائب صدر کے فرائض انجام دینے تھے کہ عین اسی وقت قائد انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای کی عیادت کے لئے جانا پڑا تو قائد ملّت جعفریہ پاکستان نے کانفرنس انتظامیہ سے معذرت کرکے چند معزز مہمانوں کے ہمراہ ولی امر مسلمین حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای کی عیادت کے لئے تہران کی ایک سرکاری ہاسپیٹل کی طرف روانہ ہوئے اور قائد انقلاب اسلامی کی نزدیک سے عیادت کی۔ اس موقع پر قائدملت جعفریہ پاکستان نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کے کامیاب آپریشن پر اظہارمسرت کرتے ہوئے آپ کی صحت وسلامتی اور جلد شفایابی کی دعاکی۔
10 ستمبر بعد از ظہر کانفرنس کی اہم نشست تھی جس میں اسلامی جمہوریہ ایران کی مصلحت نظام کونسل کے چئرمین حضرت آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی نے کانفرنس سےاختتامی خطاب کیا- کانفرنس کے اختتام پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت اور فلسطین مقاومت کی حمایت میں قرار دادیں پیش کی گئیں ۔