تازه خبریں

جھنگ میں طالبان پرچم تلے کافر کافر کے نعرے

 

پاکستانی عدلیہ نے جھنگ کے حلقہ این اے 89 کے متعلق اپنی تاریخی نوعیت کا منفرد اور انوکها فیصلہ کرکےایک عوامی نمائندہ کو بینک نادہندہ بہانہ بنا کر ماننے سے توانکار کردیا، مگر 22 ایف آئی آرمیں مطلوب ہزاروں پاکستانیوں کے قاتلوں کے سرغنہ کو بغیر ضمنی انتخابات کے قومی اسمبلی کی سیٹ عطا کر دی۔ اس فیصلے کے ساتھ ہی جھنگ میں تکفیری غنڈوں نے فرط جذبات اور کامیابی کی خوشی میں کالعدم سپاہ صحابہ کے پرچم لہرائے اور پورے شہر میں کافر کافر کے نعرے لگائے۔ عینی شاهدین کے مطابق تکفیری غنڈوں اور کالعدم سپاہ صحابہ کے کارکنوں نے لاوڈ اسپیکروں میں طالبان آگئے، طالبان آگئے کے ترانوں کے ساتھ مخصوص مسلک کے خلاف کافر کافر کی نعرہ بازی کی اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے جھنڈے لہراتے ہوئے احمد لدھیانوی کو ملنے والی قومی اسمبلی کی سیٹ کو کالعدم سپاہ صحابہ اورطالبان کی مشترکہ کامیابی قراردیا جوکہ اعلان سے قبل سمیع الحق کی معنی خیز جهنگ آمد کی تائید ہے کہ اس عطا کے تانے بانےسعودی من وسلوی کی نزول سمیت مذاکرات سے جوڑے ہوئے ہیں۔
یہ بھی قابل ذکر ہے کہ تکفیری غنڈوں اورطالبان کے پرچموں کے سائے میں نکالے جانے والی ریلیوں اور احمد لدھیانوی کے کاروان کو سرکاری گاڑیوں اور پنجاب پولیس کی طرف سے پروٹوکول بھی فراہم کیا گیا۔ اس وقت پنجاب بھر مختلف مقامات پر جہاں خوشی کے شادیانے بجائے جا رہے ہیں وہیں شدت پسند گروہ کی جانب سے سیاسی اور مسلکی مخالفین کو مسلسل ہراساں کیے جانے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ حالیہ ڈیرہ اسماعیل خان، کراچی اور کوئٹہ میں اہل تشیع کیخلاف دہشت گردی کے واقعات بھی کالعدم سپاہ صحابہ کی جھنگ میں ملنے والی مفت کی کامیابی کا نتیجہ ہیں۔ عوامی حلقوں کی جانب سے اس صورتحال پر تعجب اور حیرت کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے نام پر حکومت اور طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات سے امن کا تو کہیں نشان نہیں، لیکن کراچی سے لیکر جھنگ تک شہروں کی فضا وزیرستان کا منظر پیش کر رہی ہے۔
ادهرصوبائی وزیرقانون رانا ثناء الله کا بیان بهی اس گٹھ جوڑسے بے بہرہ نہیں یا یہ کہ مذاکراتی دیو اتنا مضبوط بن کرسامنے آیا ہے جس کے مقابلے میں حکمرانوں نے یہ کہہ کر هاتھ کهڑے کردئے کہ سب کچھ دکهائی دیتے ہوئے بهی ہمیں کچھ دکهائی نہیں دے رہا جو ان کی سیاسی موت کا سبب بن سکتا ہے جبکہ نون لیگ کی طرف سے شیخ اکرم پراپنی نا اہلی کیخلاف اپیل دائرنہ کرنے کے لیے بهی دباؤ ڈالا جا رہا ہے اورعدلیہ کا فیصلہ اس وقت جھنگ کےعوام کا مذاق اڑا رہا تھا-