الیکشن ٹربیونل فیصل آباد کے حلقہ نمبر89 جھنگ 1 کے حوالے سے فیصلے پر چند توجہ طلب نکات
ابتدائی بات
انتخابات کے دوران یہ باتیں گردش کر رہی تھیں کہ جن کی جیت کے امکانات زیادہ ہیں ان کے ساتھ طے ہو چکا ہے کہ شیعت کے خلاف اقدام کریں گے-
طے شده معاملات تحت کاروائیاں
بیرونی حکمرانوں کی یلغار ہوئی،ڈیڑھ ارب ڈالر کا تحفہ ملا اور دوسری طرف مذاکرات شروع کئے گئے۔
لشکرجھنگوی کو شیلٹر دیا جا رہا ہے ،ان کونہ تو سزا دی گئی نہ ہی ان کے خلاف کوئی اور اقدام کیا گیا۔
دہشتگردوں کو سزا نہ دی گئی۔
سزائے موت ملتوی کردی گئی۔
سپاہ صحابہ کی سرگرمیوں کو تیز کر دیا گیا۔
تکفیر کو بڑھا دیا گیا۔
شیعوں اور قائد ملت جعفریہ کو گالیاں دلوائی گئیں۔
تکفیری گروہ کا سرغنہ پبلک آرڈرڈ سئرب کرنے کے جرم کی وجہ سے آئین کی دفعہ 63 / 62 کی زد میں آتا ہے۔
تکفیریوں کا دوسرا سرغنہ ملک اسحاق جو کہ ان کا سینئر نائب صدر ہے، اس کی ضمانتیں منظور کرائی گئیں جبکہ وہ 100 لوگوں کے قتل کا اعتراف کر چکا ہے، اس سے اس کے سربراہ کو بھی پہچانا جا سکتا ہے۔
چور دروازے سے انہیں بزور اقتدار کامیاب کروایا گیا جبکہ میدان میں فتح ہم نے حاصل کی۔
جھنگ کے تازہ انتخابی فیصلے کے فوراً بعد تکفیریوں کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات اورنگ زیب فاروقی کا سعودی عرب جانا بھی معنی خیز ہے۔
سمیع الحق کا تکفیریوں کے مرکز جھنگ میں پہچنا اس بات کی قوی دلیل ہے کہ طالبان مذاکرات میں یہ شرط بھی شامل تھی۔
نوٹ: حالیہ عدالتی فیصلہ جس میں ایک منتخب ایم این اے کو نااہل اور شکست خوردہ امیدوار کو اہل قرار دیدیا گیا، اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں میں ایسے کسی فیصلے کی مثال موجود نہیں بلکہ اس کے برعکس فیصلے ہیں ،اگر کسی کا انتخاب کالعدم قرار دیا جائے تو نئے الیکشن ہوتے ہیں مخصوص آدمی کو توثیقاتی کرنا کسی خاص اشارے کی نشاندہی کرتا ہے۔
حلقہ 89 جھنگ 1 کے تازہ فیصلے کے متعلق مرکزی دفتر کے اقدامات
لوگوں کوحالات سے مفصل آگاہ کر رہے ہیں۔
شیخ محمداکرم ،شیخ وقاص اکرم سے مسلسل مربوط رہ کرحالات سے آگاہی اور ان کی رہنمائی و تعاون فراہم کر رہے ہیں۔
خود بھی مسلسل حالات پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں اس سلسلے میں تمام ممکنہ اقدامات کر رہے ہیں-