عالمی استعمارکا دامن مظلوموں کے خون سے تار تار، روسی اقدام پر واویلا،مگر مچھ کے آنسو، ساجد نقوی
فلسطین و کشمیر میں جاری ظالمانہ توسیع و قبضہ کے پشت پناہ استعمار کو مفادات خطرے میں دکھائی دیئے تو واویلا شروع کردیا ،آج بھی انبیاءکی سرزمین کشت و خون ، ظلم و جور سے پرُہے ، قائد ملت جعفریہ پاکستان
اسلام آباد03 اکتوبر 2022ء (جعفریہ پریس پاکستان )قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں یوکرین کے بعض حصوں پر اٹھائے جانیوالے روسی اقدام پراستعمار ی قوتوں کو چیخ چہاڑ کا کوئی حق نہیں پہنچتا جبکہ استعمار ی قوتوں کا دامن مظلوموں کے خون سے نہ صرف تار تار بلکہ اس کا لباس خون سے آلودہ اور لتھڑا ہوا ہے ، یہ بیان بازی کھلا دھوکہ ہونے کےساتھ ساتھ مگر مچھ کے آنسو اور اپنے مفادات کی بازیابی کے سوا کچھ نہیں ، ایسے ظالم استعمار کے بیانات کی کوئی اہمیت نہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوںنے ”چار یوکرینی علاقوں کھیرسن، زپوریزہیا، ڈونیٹسک اور لوہانسک بارے روسی اقدام اورامریکہ و دیگر کے رد عمل “پر تبصرہ کرتے ہوئے کیا۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ روس کا یہ اقدام درست ہے یا نہیں اس پر کوئی رائے دیئے بغیر ہم سمجھتے ہیں کہ قبضہ فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کی مسلسل پشت پناہی کرنیوالے اور وحشیانہ مظالم کی سرپرستی کرنیوالا استعمار اب کس منہ سے روسی اقدام کی مذمت کررہاہے جس کا اپنا دامن نہ صرف مظلوم فلسطینیوں و کشمیریوں کے خون سے تار تار بلکہ خون سے آلودہ اور لتھڑا ہوا ہے ، اسی استعمار کی ڈھٹائی ، رکاوٹوں اور ظالم اسرائیل و انڈیا کی پشت پناہی کے سبب مسئلہ فلسطین اور مسئلہ کشمیر پر سات دہائیوں سے زائد عرصہ کشت و خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے بلکہ آج بھی انبیاءؑ کی سرزمین فلسطین پر کشت و خون و ظلم و جور سے نہ صرف پر ُہے بلکہ بیت المقدس اور اس کے اطراف میں جس طرح کے ظلم کے پہاڑ توڑے گئے اس کی مثال انسانی تاریخ میں کم ہی ملتی ہے ، آئے روز نئی بستیوں کے نام پر اسرائیل کو توسیع دی جاری ہے، فلسطینیوں کو ان کی صدیوں سے آبائی زمین سے بے دخل کرنے کے حیلے نہ صرف تراشے جارہے ہیں بلکہ بنیادی انسانی حقوق کی وہ خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں جو ناقابل بیان ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں جنازوں پر فائرنگ، ماہ محرم و ربیع الاول میں عبادات پر پابندیاں، نماز جمعہ پر پابندیاںاور ہر طرح سے انسانیت کی تذلیل کی جارہی ہے مگر روسی اقدام پر مگر مچھ کے آنسو بہانےوالا یہ ” عالمی استعمار“ مسلسل چپ سادھے ہوئے ہے اسے حق نہیں کہ وہ ایسی نام نہاد باتیں یا بیانات دے البتہ عالمی استعمار کو اپنے مفادات ”جوکہ اس کے بنیادی اصول ہیں “خطرے میں پڑتے دکھائی دیئے تواس نے انسانی حقوق کے نام پر نام نہاد عنوانات کے ساتھ بیانات دینا شروع کردیئے گئے جن کی کوئی اہمیت نہیں۔