تازه خبریں

قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کا امیر المومنین حضرت علی ابن ابی طالب کی ولادت باسعادت (13 رجب المرجب) کے پرمسرت اور بابرکت موقع پر کہنا ہے کہ خدا تعالی اور پیغمبر اکرم ۖپر ایمان رکھنے والوں کے لئے ١٣ رجب المرجب کا دن بہت بڑی خوشی کا دن ہے کیونکہ اس دن نفس رسول ‘ امیر المومنین حضرت علی کعبے کے اندر متولد ہوئے۔ قرآن کریم کی کثیر آیات ایسی ہیں جن کا اولین شان نزول اور ان کا کامل مصداق امیر المومنین کی ذات ہے۔ مفسرین نے اپنی تفاسیر میں اس شان اور مصداق کو کھول کر بیان کیا ہے دوسری طرف پیغمبر گرامی قدر نے امت کے سامنے علی کے جو فضائل بیان کئے وہ بہت بڑا علمی’ فکری اور عقیدتی ذخیرہ ہے کتب احادیث پیغمبر گرامی قدر کی زبانی آپ کے فضائل سے مزین ہیں۔ رسول خدا ۖ نے خاص عنایات اور توجہ کے ساتھ خالص انداز میں آپ کی تربیت فرمائی اور انہیں اسلام کی حفاظت اور ترویج کے لئے خود تیار فرمایا یہی وجہ ہے کہ زندگی کے مختلف شعبوں اور تمام انسانی مسائل میں علی کی ذات مرکز اور مرجع تسلیم کی گئی اور صحابہ کرام نے تمام مسائل میں آپ کی طرف رجوع کیا۔ قرآن کی تفسیر’ احادیث پیغمبر ۖ ‘ مختلف رائج ادبی و دیگر علوم’ ولایت و روحانیت اور دیگر تمام میدانوں میں آپ کی ذات سرچشمہ فیض قرار پائی جبکہ شجاعت و بہادری ایک امتیازی صفت اور صلاحیت ہے جس میں وہ اپنی مثال آپ تھے۔ قائد ملت جعفریہ نے یہ بات زور دے کر کہی کہ حضرت علی کی حیات طیبہ مسلمانان عالم کے لئے نمونہ عمل ہے ہم سب کو چاہیے کہ ہم اس کو اپنائیں،آپ کی تعلیمات کی روشنی میں نظام کی تشکیل کے لئے کوشاں رہیں تاکہ انسانیت کو فلاح و نجات سے ہمکنار کیا جاسکے۔ مسلمانا ن عالم بالخصوص مسلمانان پاکستان جشن ولادت امام نہایت تزک و احتشام سے منائیں اور مولود کعبہ کے افکار و اقوال کی روشنی میں اتحاد و وحدت کا مظاہرہ کریں ۔

عالمی انسانی یکجہتی کے لیے سامراجیت و صہیونیت کے ظالمانہ کردار کو روکنا ہوگا،

آج عالمی سطح پر، غزہ، لبنان، شام کو جبکہ پاکستان میں پارا چنار کو انسانی یکجہتی کی ضرورت ہے۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کا کہنا ہے کہ عالمی انسانی یکجہتی کے لیے سامراجیت و صہیونیت کے ظالمانہ کردار کو روکنا لازم ہے۔ انسانی یکجہتی اور احترام انسانیت کی سب سے بڑی اور سنگین خلاف ورزیاں غزہ، لبنان، شام میں ہوئیں، مگر افسوس کہ حکمران سامراج اور صہیونیت کی خود سری کے سامنے بے بس و لاچار ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے عالمی انسانی یکجہتی کے دن کے موقع پر اپنے پیغام میں کیا۔ قائد ملت جعفریہ نے مزید کہا کہ انسانی یکجہتی کے لیے اولین اصول انصاف، مساوات، اور امن ہیں۔ آج انسانی یکجہتی کو سب سے زیادہ خطرات خود انسانوں کے بنائے گئے نظام سے ہیں۔ دنیا میں یکجہتی کے لیے ایک عادلانہ نظام ضروری ہے جو نہ صرف تمام انسانوں کے حقوق کا تحفظ کرے بلکہ انہیں امن و سلامتی بھی فراہم کرے۔

انہوں نے کہا کہ 2005ء سے انسانی یکجہتی کا دن منایا جا رہا ہے، مگر افسوس کہ اکیسویں صدی میں بھی گزشتہ صدیوں کے جاری مظالم، جنگیں، اور قبضے اسی انداز میں بلکہ اس سے زیادہ خطرناک انداز میں انسانیت کو درپیش ہیں۔ دنیا میں امن کی کنجی صرف اور صرف یکجہتی ہے جو نہ صرف خاندانوں، معاشروں، اور ریاستوں بلکہ پوری دنیا کو امن فراہم کر سکتی ہے۔

علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ انسان کو درپیش مسائل، چاہے وہ امن و امان کے ہوں، باہمی مساوات و حقوق سے متعلق ہوں، یا پھر موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق، سب کچھ انسان کے بنائے ہوئے فرسودہ نظام کا نتیجہ ہیں۔ یہی فرسودہ نظام دنیا میں امن، یکجہتی، مساوات، اور انصاف کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اکیسویں صدی کے آغاز کے ساتھ دنیا میں یکجہتی کے لیے عالمی فنڈ کے قیام اور دیگر اقدامات کے اعلانات کیے گئے، مگر یہ صدی ہی تھی جب افغانستان اور عراق پر بے دریغ بمباری کی گئی۔ اسی رواں صدی کے آغاز میں مڈل ایسٹ اور برما میں مظالم ڈھائے گئے۔ غزہ، بیروت، اور دمشق کو سامراج و صیہونیت کے مظالم کا نشانہ بنایا گیا۔ بچوں اور خواتین کے ساتھ وہ سلوک کیا گیا جس کی مثال نہیں ملتی۔

لہٰذا صرف ایام یکجہتی منانے سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ اقوام متحدہ کو اپنے چارٹر اور قراردادوں پر سختی سے عمل درآمد کرانا ہوگا، اور عالمی انسانی یکجہتی میں سب سے بڑی رکاوٹ سامراجیت و صہیونیت کے ظالمانہ کردار کو روکنا ہوگا۔

پارا چنار کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں سب سے زیادہ انسانی ہمدردی اور یکجہتی کی ضرورت پارا چنار کے علاقے کو ہے۔ وہاں ادویات کی کمی اور خوراک کی قلت کے باعث ایک انسانی المیہ جنم لے رہا ہے۔ اس حوالے سے وفاقی و صوبائی حکومت کے اب تک کے اقدامات ناکافی ہیں۔ بارہا کہا گیا ہے کہ جلد از جلد سنجیدہ اور تیز ترین اقدامات اٹھا کر مسئلہ حل کیا جائے۔