آج عالمی سطح پر، غزہ، لبنان، شام کو جبکہ پاکستان میں پارا چنار کو انسانی یکجہتی کی ضرورت ہے۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کا کہنا ہے کہ عالمی انسانی یکجہتی کے لیے سامراجیت و صہیونیت کے ظالمانہ کردار کو روکنا لازم ہے۔ انسانی یکجہتی اور احترام انسانیت کی سب سے بڑی اور سنگین خلاف ورزیاں غزہ، لبنان، شام میں ہوئیں، مگر افسوس کہ حکمران سامراج اور صہیونیت کی خود سری کے سامنے بے بس و لاچار ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے عالمی انسانی یکجہتی کے دن کے موقع پر اپنے پیغام میں کیا۔ قائد ملت جعفریہ نے مزید کہا کہ انسانی یکجہتی کے لیے اولین اصول انصاف، مساوات، اور امن ہیں۔ آج انسانی یکجہتی کو سب سے زیادہ خطرات خود انسانوں کے بنائے گئے نظام سے ہیں۔ دنیا میں یکجہتی کے لیے ایک عادلانہ نظام ضروری ہے جو نہ صرف تمام انسانوں کے حقوق کا تحفظ کرے بلکہ انہیں امن و سلامتی بھی فراہم کرے۔
انہوں نے کہا کہ 2005ء سے انسانی یکجہتی کا دن منایا جا رہا ہے، مگر افسوس کہ اکیسویں صدی میں بھی گزشتہ صدیوں کے جاری مظالم، جنگیں، اور قبضے اسی انداز میں بلکہ اس سے زیادہ خطرناک انداز میں انسانیت کو درپیش ہیں۔ دنیا میں امن کی کنجی صرف اور صرف یکجہتی ہے جو نہ صرف خاندانوں، معاشروں، اور ریاستوں بلکہ پوری دنیا کو امن فراہم کر سکتی ہے۔
علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ انسان کو درپیش مسائل، چاہے وہ امن و امان کے ہوں، باہمی مساوات و حقوق سے متعلق ہوں، یا پھر موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق، سب کچھ انسان کے بنائے ہوئے فرسودہ نظام کا نتیجہ ہیں۔ یہی فرسودہ نظام دنیا میں امن، یکجہتی، مساوات، اور انصاف کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اکیسویں صدی کے آغاز کے ساتھ دنیا میں یکجہتی کے لیے عالمی فنڈ کے قیام اور دیگر اقدامات کے اعلانات کیے گئے، مگر یہ صدی ہی تھی جب افغانستان اور عراق پر بے دریغ بمباری کی گئی۔ اسی رواں صدی کے آغاز میں مڈل ایسٹ اور برما میں مظالم ڈھائے گئے۔ غزہ، بیروت، اور دمشق کو سامراج و صیہونیت کے مظالم کا نشانہ بنایا گیا۔ بچوں اور خواتین کے ساتھ وہ سلوک کیا گیا جس کی مثال نہیں ملتی۔
لہٰذا صرف ایام یکجہتی منانے سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ اقوام متحدہ کو اپنے چارٹر اور قراردادوں پر سختی سے عمل درآمد کرانا ہوگا، اور عالمی انسانی یکجہتی میں سب سے بڑی رکاوٹ سامراجیت و صہیونیت کے ظالمانہ کردار کو روکنا ہوگا۔
پارا چنار کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں سب سے زیادہ انسانی ہمدردی اور یکجہتی کی ضرورت پارا چنار کے علاقے کو ہے۔ وہاں ادویات کی کمی اور خوراک کی قلت کے باعث ایک انسانی المیہ جنم لے رہا ہے۔ اس حوالے سے وفاقی و صوبائی حکومت کے اب تک کے اقدامات ناکافی ہیں۔ بارہا کہا گیا ہے کہ جلد از جلد سنجیدہ اور تیز ترین اقدامات اٹھا کر مسئلہ حل کیا جائے۔