مسائل کے حل کیلئے مروجہ قوانین پر عملدرآمد ناگزیر ہے، ترجمان قائد ملت جعفریہ نئی قانون سازی سے نئے شاخسانے جنم لیں گے جس سے افراتفری پھیلے گی ،زاہد علی آخونزادہ ملکی داخلی استحکام ظالم و مظلوم اور شدت پسند و امن پسند کے فرق کرنے سے ممکن ہو گا توازن کی پالیسی سے نہیں۔
راولپنڈی /اسلام آباد5 اکتوبر 2020ء( جعفریہ پریس پاکستان) قائدِ ملتِ جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کے ترجمان زاہد علی آخونزادہ نے کہا ہے کہ ملک میں مذہبی و مسلکی ہم آہنگی کیلئے کسی نئی قانون سازی کی ضرورت نہیں بلکہ ان مسائل کا حل مروجہ قوانین پر عملدرآمد میں مضمر ہے۔ جبکہ مروجہ قوانین کی موجودگی میں نئی قانون سازی سے نئے شاخسانے جنم لے سکتے ہیں۔ ا±ن کا کہنا تھا کہ موجودہ مسائل کے بڑھنے کی وجہ قانون پر عملدرآمد نہ ہونا ہے اسی لیے سنجیدہ فکر کی حامل شخصیات بھی نئے نئے قوانین کی بجائے آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کی قائل ہیں۔ان خیالات کا اظہار قائد ملت جعفریہ کے ترجمان زاہد علی آخونزادہ نے ا±س بیان پر جس میں فرقہ واریت کے خاتمے کے لیے نئی قانون سازی کا عندیہ دیا گیا تھا تبصرہ کرتے ہوئے کیا۔ ترجمان کا کہناہے کہ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے ہمیشہ قومی اور ملی پلیٹ فارمز پر یہ بات باور کرائی کہ نئی قانون سازی کی قطعاً ضرورت نہیں بلکہ مسلکی ہم آہنگی کے ساتھ فرقہ واریت کے خاتمے کے لئے پہلے سے مروجہ قوانین پر نیک نیتی سے عملدرآمد کرایا جائے جو فرقہ واریت کے خاتمے کا اصل حل ہے۔ انہوں مزید کہا کہ قائدِ ملتِ جعفریہ واضح کر چکے ہیں کہ اگر ملک میں صحیح معنوں میں قانون کی حکمرانی قائم کی جاتی تو آئے روز انتہاءپسندی،فرقہ واریت، شہری حقوق کی پامالیوں اور اجتماعی زیادتیوں سمیت کھلی نا انصافیوں جیسے واقعات منظر عام پر نہ آتے کیونکہ مشاہدے سے معلوم ہوتا ہے کہ ملک میں ایسے کیسسز کی صحیح سمت میں تحقیقات ہوئیں نہ ہی استغاثہ کا عمل صحیح انداز میں انجام پایا جس کے باعث مجرم عدالتوں سے چند لمحوں میں رہا ہو گئے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ ملکی سکالرز اور سنجیدہ فکر شخصیات کی رائے بھی نئی قانون سازی کے حق میں نہیں اور قانون دان طبقہ بھی مروجہ قوانین پر عملدرآمد پر زور دے رہا ہے اس ضمن میں انہوں نے لاہور ہائی کورٹ کے ایک سابق جج کے حالیہ ایک بیان کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے کہا تھاکہ مسائل کا حل صرف نئے نئے قوانین بنانے میں نہیں بلکہ مروجہ قوانین پر عملدرآمد میں ہے کیونکہ بقول ان کے کہ اگر صرف نئے قوانین سے مسائل حل ہوتے تو آج مقدمات کے انبار نہ لگے ہوتے جس کے باعث مختلف مسائل نے جنم لیا، اس لئے قانون کی حکمرانی کے لئے میرٹ پر ججز اور پولیس افسران کا تقرر سمیت عدالت کو ہر معاملے پر مقدم رکھا جائے۔ قائدِ ملتِ جعفریہ کے ترجمان زاہد علی آخونزادہ نے مزید کہا کہ پاکستان کو داخلی طور پر مضبوط بنانے کیلئے لازم ہے کہ حکمرن اچھے اور برے کی تمیز کو بھی یقینی بنائیں تاکہ معاشرے سے بگاڑ اور انتشار و انارکی ختم ہو سکے۔ انتہاءپسند، فرقہ پرست، ظالم و مظلوم اورشدت پسندو امن پسند میں فرق کئے بغیر توازن کی ظالمانہ پالیسیوں پر عمل پیرا رہ کر کبھی بھی ملکی سلامتی اور قومی وحدت کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔