جعفریہ پریس – ملی یکجہتی کو نسل کے سینئر نائب صدر اور قائد ملت جعفریہ پاکستان حضرت آیت اللہ علامہ ساجد علی نقوی نے فلسطین کی عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے آج جمعہ الوداع کو ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کا اعلان کر تے ہو ئے عوام سے اپیل کی کہ اہل فلسطین کے ساتھ بھرپور اظہارِ یکجہتی کے لیے کل کے احتجاجی پروگرام میں زیادہ سے زیادہ شرکت کو یقینی بنائیں۔ انھوں نے کہا پاکستان کا قیام جن مقاصد اور اہداف کے لیے بنایا گیا تھا ان سے کھلا انحراف کیا جا رہا ہے پاکستان سے عوام کو جو توقعات تھیں وہ پوری نہیں ہوئیں۔ ملک میں جمہوریت صرف نام کی ہے، لیکن حقیقی جمہوریت موجود نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج تک کوئی بھی انتخابات غیر جانبدارانہ اور منصفانہ نہیں ہوئے۔ ملک میں خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے والے افراد کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے لیکن حکومت اس حوالے سے کوئی رول ادا نہیں کر رہی۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے ملی یکجہتی کونسل کے زیر اہتمام ’’یومِ آزادی پاکستان اور یوم القدس‘‘ کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہو ئے کیا۔ اس موقع پرملی یکجہتی کو نسل کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلو چ، صا حبزادہ سلطان احمد علی ، عبد الشکو ر نقشبندی ، آصف لقمان قاضی، عبدا لرشید ترابی ، علامہ افتخار حُسین نقوی ، پیرناصر جمیل ہا شمی ، علامہ عارف حسین واحدی ، میاں محمد اسلم، زبیر فارو ق خان ، مولانا عبدالجلیل نقشبندی ، ثا قب اکبرنے بھی خطاب کیا ۔ حضرت آیت اللہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے مزید کہا کہ ایسے حالات میں ملک و ملت کی رہنمائی ملی یکجہتی کونسل کی ذمہ دار ی ہے۔ اس لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ ملی یکجہتی کونسل کے پلیٹ فارم کو مضبوط کیا جائے۔ ملک کو درپیش عوامی، سماجی مسائل میں ملی یکجہتی کونسل کا زیادہ سے زیادہ فعال کردار ہونا چاہیے۔ پاکستان کے حکمرانوں کو اس بات پر آمادہ کیا جائے کہ وہ ملکی و بین الاقوامی معاملات پر زیادہ سے زیادہ عوام کی نمائندگی کا فریضہ ادا کرے۔
سیمینار سے خطاب کر تے ہو ئے سیکریٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ ٖفلسطین فلسطینیوں کا ہے اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے، جو اپنے غاصبانہ قبضے کے ذریعے اہلِ فلسطین کو اقلیت میں بدلنے کی کوشش کررہی ہے۔ فلسطین و کشمیر پر اقوامِ متحدہ کی قراردادوں پر عمل نہیں ہورہا۔ اہلِ غزہ پر گزشتہ 15 روزہ بمباری کے نیتجے میں 700 سے زائد فلسطینی بچے، عورتیںِ ، بوڑھے، جوان شہید ہوچکے ہیں۔ غیر مسلموں کی بے غیرتی و بے حسی تو ہے ہی انتہاء پر، ہمارے مسلم حکمرانوں کی خاموشی اوربے حسی بھی شرمناک ہے۔ عالم اسلام کو لسانی بنیادوں پر تقسیم کیا جا رہا ہے، ایسے میں ملت اسلامیہ کو اتحاد و اتفاق کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ ایک طرف ہمارے وزیر اعظم فلسطین کے حق میں بیان دیتے ہیں تو دوسری طرف ہماری وزارتِ خارجہ کی ترجمان سابق فوجی آمر پرویز مشرف کے موقف کو دہرائے جا رہی ہے۔ حکومت وزارتِ خارجہ کے اس شرمناک بیان پر وضاحت طلب کرکے اس کا رد کرے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب، ترکی، ایران اور پاکستان پر مشتمل اتحاد قائم ہو تو اہلِ فلسطین کے حالات بدل سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ تمام تعصبات سے بالاتر ہوکر کل بروز جمعہ اہل فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ’’یومِ عزم‘‘ کے طور پر منایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر محمد مرسی نے جس طرح جیل کی سلاخوں کے پیچھے اہلِ غزہ کیساتھ یکجہتی کے اظہار کے لیے نعرہ لبیک بلند کیا ہے، ہمیں بھی اُس پر لبیک کہنا چاہیے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ 1973ء کے دستور میں اسلام کو مملکت پاکستان کا دین تسلیم کیا گیا ہے۔ لیکن افسوس کہ آج تک اس بنیادی آئینی تقاضے کو پورا نہیں کیا جا سکا، جس کا نتیجہ طاقت کے زور پر شریعت نافذ کرنے کی صورت میں ہمارے سامنے آیا، حالانکہ بندوق کے زور پر شریعت نافذ نہیں ہوسکتی۔ آئین کے مطابق ہی اسلام کا نفاذ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آج ہر طرف انقلاب کے نعرے لگ رہے ہیں۔ مہنگائی، بیروزگاری، لوڈ شیڈنگ، دہشت گردی نے عوام کی زندگی اجیرن کردی ہے۔ ایسے میں سول و ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو یہ بات تسلیم کرلینی چاہیے کہ پاکستان کسی نئی محاذ آرائی کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ کوئی بھی نئی محاذ آرائی ملک میں انتشار دینے کا سبب ہوگی۔ اہلِ پاکستان کو صرف ایک کلمہ لااِلٰہ اِلا اللہ کی بنیاد پر متحد کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 14 اگست اور 27 رمضان المبارک کے دن نے پاکستان کے قیام کو ایک مضبوط اسلامی بنیاد فراہم کردی ہے۔ اب ہمارا فرض ہے کہ ہم اس ملک کو انتشار اور بدامنی سے نکال کر اتفاق اور ترقی کی راہ پر گامزن کریں۔ انہوں نے کہا کہ سیکولر اور لادین عناصر کی وجہ سے پاکستان بے یقینی کی صورتحال سے دو چار ہے۔ آج ہمیں نظریہ پاکستان کو دوبارہ زندہ کرنے کی ضرورت ہے۔