شیعہ علماءکونسل پاکستان کے مرکزی نائب صدر اور ممتاز عالم دین علامہ سید عبد الجلیل نقوی طویل علالت کے بعد اس دار فانی سے انتقال کرگئے۔ 26 ستمبر 2010 کو ایک ٹریفک حادثے میں زخمی ہونے کے بعد مسلسل بستر علالت پر رہنے کے باوجود انتہائی صبر و تحمل بیماری کی تکالیف کو برداشت کرتے رہے۔مرحوم کی رحلت کی خبر جنگل کی آگ کی طرح ملک اور بیرون ملک پھیل گئی جس پر ان کے عزیزواقارب‘ دوستوں اور خیرخواہوں نے ٹیلی فونک رابطوں اور سوشل میڈیا کے ذریعہ انکی وفات پر اپنے تعزیتی جذبات کا اظہار کیا۔
مرحوم کی نماز جنازہ دن ڈیڑھ بجے مسجد یادگارحسین سیٹلائٹ ٹاﺅن راولپنڈی میں بزرگ عالم دین ‘ مفسر قرآن اور جامعة الکوثر کے سربراہ علامہ شیخ محسن علی نجفی کی اقتدا میں ادا کی گئی جس میں تمام ملی یکجہتی کونسل کے رہنماﺅں آصف لقمان قاضی‘ ثاقب اکبر‘ رضا شاہ‘ علماءکرام آغا مرتضی پویا‘علامہ شفا نجفی‘ علامہ سجاد کاظمی‘ علامہ حسنین نقوی‘ علامہ شیخ اسحاق نجفی‘ علامہ ظفر شہانی سمیت تمام مکاتب و مسالک کے علماءکرام ‘ سیاسی و سماجی شخصیات اور عوام کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔
راولپنڈی میں نماز جنازہ کے بعد مرحوم کے جسد خاکی کو آبائی گاﺅں ملہو والی ضلع اٹک روانہ کردیا گیا جہاں سہہ پہر ساڑھے چار بجے قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی اور بعد ازاں انکے والد مرحوم علامہ شیر علی نقوی کے پہلو میں دفن کیا کردیا گیا ۔ علامہ عبد الجلیل نقوی مرحوم نے سوگواروں میں بیوہ‘ تین بیٹے اور دو بیٹیاں چھوڑیں۔
مرحوم کی نماز جنازہ دن ڈیڑھ بجے مسجد یادگارحسین سیٹلائٹ ٹاﺅن راولپنڈی میں بزرگ عالم دین ‘ مفسر قرآن اور جامعة الکوثر کے سربراہ علامہ شیخ محسن علی نجفی کی اقتدا میں ادا کی گئی جس میں تمام ملی یکجہتی کونسل کے رہنماﺅں آصف لقمان قاضی‘ ثاقب اکبر‘ رضا شاہ‘ علماءکرام آغا مرتضی پویا‘علامہ شفا نجفی‘ علامہ سجاد کاظمی‘ علامہ حسنین نقوی‘ علامہ شیخ اسحاق نجفی‘ علامہ ظفر شہانی سمیت تمام مکاتب و مسالک کے علماءکرام ‘ سیاسی و سماجی شخصیات اور عوام کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔
راولپنڈی میں نماز جنازہ کے بعد مرحوم کے جسد خاکی کو آبائی گاﺅں ملہو والی ضلع اٹک روانہ کردیا گیا جہاں سہہ پہر ساڑھے چار بجے قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی اور بعد ازاں انکے والد مرحوم علامہ شیر علی نقوی کے پہلو میں دفن کیا کردیا گیا ۔ علامہ عبد الجلیل نقوی مرحوم نے سوگواروں میں بیوہ‘ تین بیٹے اور دو بیٹیاں چھوڑیں۔