امام رضاؑ نے نامساعد حالات میںمنصب امامت کی ذمہ داریاں نبھائیں، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ ساجد نقوی
امامؑ نے دین کی خاطر، اُمت مسلمہ کے وسیع تر مفاد میں اس منصب کو قبول کرکے عالم اسلام اور انسانیت کی رہبری و ہدایت کی، قائدملت جعفریہ
امام رضا ؑ کی حیات طیبہ کا مطالعہ کرکے ان کے اقوال و افعال کی تقلید کرتے ہوئے ہم اپنی زندگیوں کو دین اسلام کے سانچے میں ڈھال سکتے ہیں
راولپنڈی/ اسلام آباد19 مئی 2024 ء ( جعفریہ پریس پاکستان )قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے(11 ذی ذیقعد148 ھ) امام ہشتم امام علی بن موسی رضاؑ کے یوم ولادت باسعادت کے مبارک موقع پر پیغام میں کہا کہ امام رضا کی مقام و مرتبے اور عظمت کے پیش نظر اس کے سوا کوئی چارہ نہ تھا کہ امام کو امور مملکت میں شامل کرکے ان سے مشاورت و رہنمائی حاصل کی جائے چنانچہ امام نے دین کی خاطر، اُمت مسلمہ کے وسیع تر مفاد میں اس منصب کو قبول کرکے عالم اسلام اور انسانیت کی رہبری و ہدایت کی۔بحث و نظر کے میدان میں خاص طور پر اس دور کے بڑے بڑوں کو لاجواب کیا خاص طو ر پر سلیمان المروی خراسانی’علی ابن محمد اور زندیق کے ساتھ دلائل و براہین پر مبنی گفتگویں قابل ذکر ہیں معروف کرخی جیسے نامور عیسائی عالم نے مذہب حق قبول کیا،اسی طرح طب کے شعبہ میں کارہائے نمایاں انجام دے کر رہتی دنیا انسانیت کی خدمت کی راہیں متعین کیں۔علامہ ساجد نقوی کا مزید کہنا ہے کہ دین اسلام کی اساس اور بنیاد کو مستحکم کرنے اور اپنے جد امجد پیغمبر گرامی ۖ کی تعلیمات سے زمانے کو بہرہ مند کرنے کی خاطر اپنے والد گرامی کی حضرت امام موسی کاظم کی شہادت کے بعد انتہائی مشکل اور نامساعد حالات میںمنصب امامت کی ذمہ داریاں نبھائیں اور علوم و فنون’ شعبہ طب’ بحث و نظر،کرامات کے میدانوں میں دین اسلام کی نشر و اشاعت کا فریضہ انجام دیتے ہوئے پیغمبرانہ مشن کی تکمیل کے لئے کوشاں رہے۔علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ امام رضا کے علم و حکمت سے لبریز ارشادات سیاست و حکومت’ سماجیات’ اصلاح معاشرہ’ انسانی و فلاح و ترقی’ طب کے میدان میں سنہری ہدایات اور خاص طور پر ادیان عالم پر دین حق کی برتری جیسے امور میں رہنما اصول ہمیشہ کیلئے متلاشیان حق کے لئے مشعل راہ ہیں۔معروف اسلامی مورخ الذھبی نے امام رضا کی مدح و ثنا کرتے ہوئے تحریر کیا کہ ”وہ امام ابوالحسن ہیں اور اپنے دور کے ہاشمیوں کے آقا و سردار ہیں وہ ان میں سے سب سے زیادہ شگفتہ اور متقی و پرہیزگار ہیں’ مامون نے ان کے اس احترام کے سبب انہیں نوازا’ اور جانشین مقرر کیا”قائد ملت جعفریہ پاکستان نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ائمہ اطہار کی سیرت و کردار کو اپناکر دنیوی و اخروی نجات کا سامان فراہم کیا جاسکتا ہے اور امام رضا کی حیات طیبہ کا مطالعہ کرکے ان کے اقوال و افعال کی تقلید کرتے ہوئے ہم اپنی زندگیوں کو دین اسلام کے سانچے میں ڈھال سکتے ہیں۔ زہر سے شہادت کئے جانے والے امام ہشتم امام رضا کا مزار مقدس مشہد میں آج بھی مرجع خلائق ہے۔