تازه خبریں

پنجاب نصاب اور ٹیکسٹ بک بورڈ (ترمیمی) بل 2020ء اور ہمارا موقف

پنجاب نصاب اور ٹیکسٹ بک بورڈ (ترمیمی) بل 2020ء اور ہمارا موقف

پنجاب نصاب اور ٹیکسٹ بک بورڈ (ترمیمی) بل 2020ء
اور
ہمارا موقف
3جون 2020ءکو صوبائی اسمبلی پنجاب میں مندرجہ بالا عنوان پر ایک ترمیمی بل منظور کیا گیا۔ جس پر سوشل میڈیا پر مختلف انداز میں تبصرہ اور تنقیدجاری ہے۔ ایک طرف ملک و ملت کے بد خواہ اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے مخالف متعصب اور تنگ نظر عناصر مخصوص انداز میں منفی پروپیگنڈا کر کے اتحاد و وحدت کی فضا خراب کرنے کے در پے ہیں۔ دوسری طرف سادہ لوح طبقہ اس بل کے سیاق و سباق سے پوری طرح آگاہ و با خبر نہیںہے۔
حالانکہ :۔
بل میں واضح طور پر تحریر ہے کہ ایکٹ 2015ءکی سیکشن 10کی خبر vi میں ترمیم ۔پنجاب نصاب اور ٹیکسٹ بک بورڈ ایکٹ 2015ء(vi fo 2015) کی سیکشن 10میں ذیلی سیکشن (2) کے بعد درج ذیل ذیلی سیکشن ( 2x)شامل کی جاتی ہے۔
ذیلی سیکشن ( 2x)
مذہب سے متعلق کوئی نصابی کتاب یا نصاب جو اسلام سے متعلق ہو بشمول اسلامیات، تاریخ، مطالعہ پاکستان، اردو ادب یا مذہب سے متعلق دوسراکوئی موضوعی مواد متحدہ علماءبورڈ پنجاب کی پیشگی اجازت سے پہلے شائع نہیں کیا جائے گا۔ اور پنجاب نصاب اور ٹیکسٹ بک بورڈ پنجاب کی اجازت لینے کا پابند ہوگا۔
اعتراض
بعض حضرات کی طرف سے اعتراض کیا جاتا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 227کے مطابق تمام قونین کو اسلامی تعلیمات کے مطابق ڈھالا جائے گا۔ متحدہ علماءبورڈ پنجاب دہشتگردی کی لعنت، عسکریت اور فرقہ وارانہ تشددسے پاک کر نے کیلئے قائم کیا گیا۔ بورڈ کو اختیار دیا گیا کہ وہ ایسی کتابوں پر پابندی لگائے جن میں قابل اعتراض مواد موجود ہو۔ بجائے اس کے کہ بعد میں سفارشات حاصل کی جائیں۔ عملی نقطہ نظر اپنانا مناسب ہوگا اور بورڈ کی پیشگی منظوری لی جائے گی۔
ہمارا موقف
متحدہ علماءبورڈ پنجاب 1990ءکی دہائی سے صوبہ پنجاب میں کام کررہا ہے۔ جس میں ملک میں بسنے والے تمام مسلمہ اسلامی مکاتب فکر کے علماءکرام کی نمائندگی موجود ہے۔ مکتب تشیع کے سرکردہ جید علماءکرام اس میں اپنا مثبت، تعمیری اور موثر کردار ادا کرتے چلے آرہے ہیں۔ اس وقت بھی نمائندگی موجود ہے جو ترجمانی و دفاع کرتی ہے۔ ملک میں بالعموم اور صوبہ پنجاب میں بالخصوص اتحاد و وحدت کے فروغ ،امت مسلمہ کے وقار و سربلندی کی خاطر ہماراہمیشہ سے یہ موقف رہا ہے کہ فروعی نوعیت کے اختلافات کو پس پشت ڈال کر سینکڑوں مشترکات کو سامنے رکھ کرعلمی سطح پر مہذب انداز میں امت واحدہ ،امت مسلمہ کے مسائل و مشکلات کاحل نکالا جائے ۔لہٰذا متحدہ علماءبورڈ پنجاب میں اسی موقف کا اعادہ ہوگا۔
تاہم واضح رہے کہ : ۔
آئین پاکستان ملک میں بسنے والے ہر شہری کے مذہبی، آئینی، قانونی اور شہری حقوق کے تحفظ کی ضمانت فراہم کرتا ہے۔ یہ امر شاہد ہے کہ ماضی کی طرح مستقبل میں بھی ملک کے ایوانوں میںکوئی ایسی قانون سازی ناقابل قبول ہوگی جس میں مکتب تشیع کو دیوار سے لگانے ، دوسرے یا تیسرے درجے کا شہری قرار دینے کی مذموم کوشش ہوئی۔

منجانب: دفتر قائد ملت جعفریہ پاکستان
22جون2020ء