• گلگت و بلتستان کی عوام اس وقت شدیدمعاشی مشکلات سے دوچارہے
  • حکومـــت بجــٹ میں عوامی مسائــل پر توجہ دے علامہ شبیر حسن میثمی
  • جی 20 کانفرنس منعقد کرنے سے کشمیر کےمظلوم عوام کی آواز کو دبایانہیں جا سکتا
  • پاراچنار میں اساتذہ کی شہادت افسوسناک ہے ادارے حقائق منظر عام پر لائیں شیعہ علماء کونسل پاکستان
  • رکن اسمبلی اسلامی تحریک پاکستان ایوب وزیری کی چین میں منعقدہ سیمینار میں شرکت
  • مرکزی سیکرٹری جنرل شیعہ علماء کونسل پاکستان کا ملتان و ڈیرہ غازی خان کا دورہ
  • گلگت بلتستان کے طلباء کے لیے عید ملن پارٹی کا اہتمام
  • فیصل آباد علامہ شبیر حسن میثمی کا فیصل آباد کا دورہ
  • شہدائے جے ایس او کی قربانی اور ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا مرکزی صدر جے ایس او پاکستان
  • علامہ شبیر حسن میثمی سے عیسائی پیشوا کی ملاقات

تازه خبریں

ہم منتظرہیں اپنی قومی قیادت کے اشارے کے جب انہوں نے حکم دیا توپاکستان کی سرزمیں خون کی ندیوں میں بدل جائے گی،علامہ سید سجاد حسین کاظمی

جعفریہ پریس ۔ دفترقائد ملت جعفریہ قم المقدسہ کے زیراہتمام مسجدمدرسہ مبارکہ حجتیہ میں سانحہ پشاورکے خلاف منعقدہ احتجاجی جلسے سے حوزہ علمیہ قم کے استاد اوردفترقائد کی مجلس نظارت کے معززرکن حجت الاسلام والمسلمین علامہ سید سجاد حسین کاظمی نے صدارتی خطاب کیا۔ علامہ سید سجاد حسین کاظمی نے اپنے خطاب میں حالیہ شہادتوں پرتعزیت وتسلیت پیش کی اورزخمی مومنین کی جلد شفا یابی کی دعا کرتے  ہوئے کہا کہ خود کش حملوں اوربم دھماکوں کے ذریعے ہمیں ڈرانے والوں کومعلوم ہونا چاہے کہ ہم نے مجالس کے ذریعے اپنی ماؤں کی آغوش میں شہید اورشہادت کے موضوعات سنے ہیں کہ کس طرح ہمارے آئمہ اور شہداء کربلا نے فخریہ انداز سے شہادت کا استقبال کیا، ہم شہادت کے منتظر ہیں، جوقوم شہادت کی منتظر ہو اسے بم دھماکوں اور خودکش حملوں سے کیسے ڈرایا جا سکتا ہے؟
علامہ سجاد حسین کاظمی نے کہا کہ کبھی شکارپور، راولپنڈی تو کبھی پشاور میں کربلا برپا کی جاتی ہے- یہ سب دل دہلا دینے واقعات ہیں، عوام کی جان ومال کا تحفظ حکمرانوں اورقانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری ہے ، ان حوادث پر وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں کو کمزور قرار دے دیتی ہے توصوبائی حکومتیں وفاق پر ڈالتی ہیں مگرہم دنوں کومجرم سمجھتے ہیں ،پھران وقایع پر ریاستی ادارے کیوں خاموش ہیں؟
مجلس نظارت دفتر قائد کے معززرکن نے کہا کہ ان حالات میں ہمارے نوجوانوں کے صبرکا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے- تاہم ملک کی سلامتی کے لئے ہماری قیادت باربارصبرکی تلقین کررہی ہے ، لیکن صبر کی بھی کوئی حد ہوتی ہے ، اگر ہمارے اکابرین ملت اور قیادت کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوا توملک سنبھالنا دشوارہوجائے گا، ہم منتظرہیں اپنی قومی قیادت کے اشارے کے جب انہوں نے حکم دیا توپاکستان کی سرزمیں خون کی ندیوں میں بدل جائے گی۔
حوزہ علمیہ قم کے استاد نے کہا کہ ملک کا بہت بڑا قومی سرمایا صرف کرنے والی 33 ایجنسیوں کوکیوں ان حادثات کا پتہ نہیں چلتا ؟ دہشت گردی روکنے کے لئےقومی ایکشن پلان بنایا گیا مگرلگتا ہے اس پلان میں بھی منظور نظرخاص دہشت گردوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، عوامی قاتلوں اورشیعہ نسل کشی میں ملوث دہشت گردوں کا توکوئی نام لینے والا نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ ملکی سلامتی اورامن وامان کے نفاذ کے لئے ہماری قیادت نے آئین کی روشنی میں مذاکرات کی حمایت کی مگرمذاکرات میں ہمارے قاتلوں کونظرانداز کیا گیا، ہماری قیادت نے آپریشن کی حمایت کی، مگرآپریشن میں بھی ہمارے قاتلوں کو نظر انداز کیا  گیا، اب اس قومی ایکشن پلان میں امید تھی مگرقومی ایکشن پلان کے باوجود یہ واقعات اورسانحات کسی اور چیزکی نشاندہی کر ر ہے ہیں، ہم سوچنے پر مجبورہیں کہ ہمارے خلاف ایک سوچی سمجھی سازش ہے جس پر تمام ملکی ادارے متحد ہیں، قومی سرمائے پر چلنے والے اداروں، صوبائی وقومی ممبران نےحلف دیا ہے کہ ملکی سلامتی اور عوامی دفاع کے کوشاں رہیں گے ، مگرعوامی جان ومال کی حفاظت کے لئے ملکی سربراہان اورقانون نافذ کرنے والے ریاستی ادارے اپنے فرائض منصبی سے کیوں غافل ہیں؟
وزرائے اعلیٰ اور وزیراعظم کا حلف اورعہد و پیمان کہاں گیا، وزرائے اعلیٰ سمیت وزیراعظم ان سانحات کے ذمہ داراورمجرم ہیں،ریاستی اداروں کی طرف سے ان مٹھی بھرمجرموں کوکیوں گرفت میں نہیں لیا جاتا؟
علامہ سجاد کاظمی نے کہا کہ دشت گردی کو روکنا اورملکی قوانین کا نافذ کرناحکمرانوں اور ریاستی اداروں کا کام ہے ،اتحاد و وحدت کی فضا قائم کرنا مذہبی قائدین کا کام ہے، انہوں نے کہا کہ ہم سلام پیش کرتے ہیں قائد ملت جعفریہ پاکستان کی حکمت ودانائی پر جنہوں نے دوراندیشی سے اتحاد ووحدت کے قیام میں بانی کا کردار ادا کیا۔
حوزہ علمیہ قم کے استاد نے کہا کہ میں اس مقام پر ہم آہنگ اور ہم صدا ہوں تحریک جعفریہ کے سابقہ سنیٹر علامہ سید جواد ہادی صاحب کا جنہوں شیعہ علماء کونسل خبیرپختونخواہ کے صوبائی صدرعلامہ رمضان توقیرکے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ سال جامع مسجد مدرسہ شہید عارف الحسینی کی نماز جمعہ میں اس طرح ایک خودکش حملہ ہوا تھا، اُس واقعہ کے بعد پشاور شہر کے معززین کا ایک وفد وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سے ملا اور ان سے پشاور میں اہل تشیع کی مساجد اور دینی مراکز کی سیکورٹی اور حفاظت کی درخواست کی۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ اور وہاں موجود آئی جی اور دیگر پولیس حکام نے بڑے وعدے کئے اور ہمیں بڑی تسلیاں دیں، لیکن ان وعدوں پر ڈیڑھ سال گزرنے کے باوجود عمل نہ ہو سکا اور مدرسہ شھید عارف الحسینی سمیت ہمارے کسی بھی دینی مرکز کیلئے سیکورٹی کا کوئی خاص اہتمام نہ کیا گیا۔ لہذا ہمارا خیبرپختونخواہ حکومت سے سوال ہے کہ شیعہ اثناعشری جامع مسجد حیات آباد جیسی اہم جگہ پر سیکورٹی کے انتظامات کیوں نہیں کئے گئے اس سلسلے میں صوبائی حکومت مجرم ہے۔
آخرمیں مجلس نظارت دفترقائد ملت کے معزز رکن نے کہا کہ ہمارے قائد صبر،تحمل وبربادی سے اب تک صلح حسنی پرعمل پیرا ہیں ، لیکن قیام حسینی بھی ہمارے سامنے ہے، کربلا برپا کرنا بھی ہم جانتے ہیں، مگرکربلا و قیام حسینی کے بعد مختار بھی ہوتا ہے، ہم اپنی تاریخ میں مختار بھی رکھتے ہیں،  ڈرنا، بکنا اورجھکنا ہماری قیادت کی سرشت میں نہیں ، لہذاحکمراں ہمارے صبرکوکمزوری نہ سمجھیں ، ہم مہذب، اصول پسند اورجمہوری لوگ ہیں ، ہم بھیگ نہیں مانگتے اپنے حقوق کا مطالبہ ہمارا آئینی اورقانونی حق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکمران ہوش کے ناخن لیں توازن کی پالیسی کے تحت ہمارے لوگوں کی گرفتاری کا سلسلہ بند کریں، انہوں نے مطالبہ کیا کہ ضرب عضب آپریشن کو وسیع کر کے پورے ملک کے دہشت گردوں کے خلاف جاری کیا جائے ، سزایافتہ مجرموں کوفی الفورتختہ دارپرلٹکایاجائے اورحالیہ سانحات کے حقائق کو منظرعام پرلاکرقوم کوآگاہ کیاجائے نیزان سانحات میں ملوث مجرموں کونشان عبرت بنایا جائے۔