• اسلامی تحریک کے زیر اہتمام ملی یکجہتی کونسل کا اجلاس قائد ملت جعفریہ کی خصوصی شرکت
  • علامہ شبیر میثمی سے مولانا عبد الخبیر آزاد کی ملاقات
  • علامہ شبیر میثمی کی تہران میں منعقدہ کانفرنس میں شرکت
  • محمد اکبر جعفریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر منتخب
  • علامہ شبیر میثمی کی الصادق انسٹیٹیوٹ کے تحت منعقدہ کی تقریب میں شرکت
  • علامہ اقبال ؒ نے ہمیشہ مغرب کے دہرے معیار سے امت کو خبردار کیا
  • علامہ گلاب شاہ نقوی کی قومی و ملی خدمات کو یاد رکھا جائیگا
  • سکیورٹی فورسز پر حملوں کی مذمت کرتے ہیں علامہ شبیر حسن میثمی
  • شیعہ علماء کونسل پاکستان کے وفد کی مولانا طارق جمیل سے ملاقات
  • علامہ شبیر میثمی کی زاہد علی اخونزادہ کے ہمراہ چیئرمین رویت ہلال کمیٹی سے ملاقات

تازه خبریں

سانحہ چلاس میں ملو ث شرپسند عناصر کو کیفر و کردارتک پہنچایا جائے،ترجمان قائدملت جعفریہ

سانحہ بسری کوہستان !عشرہ گزر گیا مگر قاتل پکڑے گئے نہ مظلومین کو انصاف ملا،

سانحہ بسری کوہستان !عشرہ گزر گیا مگر قاتل پکڑے گئے نہ مظلومین کو انصاف ملا، ترجمان قائد ملت جعفریہ پاکستان

سانحہ امامیہ مسجد پشاور،ڈی آئی خان اور دیگر سانحات انتہائی تشویشناک، حکمران ٹھوس اقدامات کریں ، ترجمان

راولپنڈی /اسلام آباد28 فروری 2023ء (جعفریہ پریس پاکستان )ترجمان قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ ایک عشرہ سے زائد وقت گزرنے کے باوجود سانحہ بسری کوہستان کے شہداءکے ورثاءکو انصاف نہیں مل سکا، 11سال سے مظلوم انصاف کے منتظر ہیں،سانحہ بسری کوہستان، چلاس اور بابو سرٹاپ میں جس طرح پے درپے سانحات ہوئے اور جس طرح شناخت کرکے ظالمانہ طریقے سے ایک خاص مسلک کے مسافرین کو شہید کیاگیا ظلم کی ایسی مثال دنیا میں کم ہی ملتی ہیں، جس معاشرے سے انصاف ناپید ہوجائے وہاں معاشر ے پستی کی جانب دھکیل دیئے جاتے ہیںایک توقف کے بعد دہشتگردی پھرسراٹھارہی ہے جس کی بنیادی وجہ ان دہشت گردوں کی نرسریوں کو ختم نہ کرنا ہے۔ ان خیالات کا اظہار ترجمان نے 28 فروری 2012ءسانحہ بسری کوہستان کی برسی کے موقع پر قائد ملت جعفریہ پاکستان کی جانب سے تعزیتی پیغام میں کیا۔ ترجمان نے کہاکہ 11 سال گزر گئے مگر آج بھی دہشت گرد و قاتل درندے قانون کی گرفت میں نہ آسکے اور مظلومین انصاف کے منتظر ہیں۔ سانحہ بسری کوہستان کے بعد چلاس اور بابو سرٹاپ جیسے سانحات میں بھی شناخت کرکے جس بے دردی، بے رحمانہ طریقے اور ظالمانہ انداز میں ایک خاص مسلک کے مسافرین کو شہید کیاگیا ظلم و ستم کی ایسی مثالیں دنیا میں کم ہی ملتی ہیں ۔ ” کفر کا نظام چل سکتاہے مگر نا انصافی کا نہیں“جس معاشرے سے عدل و انصاف رخصت ہوجائے وہاں معاشرت کےساتھ معیشت و داخلی استحکام بھی تباہ ہوجاتے ہیں لہٰذا انصاف ریاستوں، معاشروں اور تہذیبوں میں بنیادی کردار ادا کرتاہے ۔ ترجمان حکمرانوں کو متوجہ کرتے ہوئے کہاکہ ایک توقف کے بعد دہشت گردی پھر سراٹھا رہی ہے جس کی تازہ ترین مثالیں سانحہ امامیہ مسجد پشاور، سانحہ ڈی آئی خان اور دیگر سانحات ہیںجس کی بنیادی وجوہات میں دہشت گردو ںکی نرسریوں اورنیٹ ورکس کو ختم نہ کرنا ہے ۔حکمران عوام کے جان و مال کے تحفظ کویقینی بنانے کےلئے ہر ممکن اقدام اٹھائیں اور معاشرے میں نفرت و قتل و قتال پھیلانے والے عناصر کی صحیح معنوں میں سرکوبی کریں تبھی ملک میں پائیدار امن بھی قائم ہوگا اور مظلوموں کو انصاف بھی ملے گا۔