• رمضان المبارک 1445ھ کی مناسبت سے علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی کا خصوصی پیغام
  • علامہ رمضان توقیر سے علامہ آصف حسینی کی ملاقات
  • علامہ عارف حسین واحدی سے علماء کے وفد کی ملاقات
  • حساس نوعیت کے فیصلے پر سپریم کورٹ مزیدوضاحت جاری کرے ترجمان قائد ملت جعفریہ پاکستان
  • علامہ شبیر میثمی کی زیر صدارت یوم القد س کے انعقاد بارے مشاورتی اجلاس منعقد
  • برسی شہدائے سیہون شریف کا چھٹا اجتماع ہزاروں افراد شریک
  • اعلامیہ اسلامی تحریک پاکستان برائے عام انتخابات 2024
  • ھیئت آئمہ مساجد و علمائے امامیہ پاکستان کی جانب سے مجلس ترحیم
  • اسلامی تحریک پاکستان کے سیاسی سیل کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا
  • مولانا امداد گھلو شیعہ علماء کونسل پاکستان جنوبی پنجاب کے صدر منتخب

تازه خبریں

عیدالاضحی 1436 ھ کے موقع پر قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کا پیغام

عید الاضحی کا تذکرہ خدا کے خاص بندگان اور پیغمبران حضرت ابراہیم ؑ اور حضرت اسماعیل ؑ کی قربانی کے ساتھ منسلک‘ مربوط اور مشروط ہوچکا ہے۔ عید الاضحی کا بنیادی فلسفہ ہی قربانی‘ ایثار ‘ خلوص اور راہ خدا میں اپنی عزیز ترین چیز نچھاور کردینا ہے۔ اگر عید الاضحی سے قربانی کا تصور اور فلسفہ نکال دیا جائے تو پھر عید الاضحی کا مفہوم بے معنی ہوجاتا ہے۔یہ بات ہمارے مدنظر رہنا چاہیے کہ حضرت ابراہیم و حضرت اسماعیل نے اطاعت خداوندی میں حکم خدا اور رضائے خدا کو انجام دیتے ہوئے قربانی دی اس کے پس پشت میں ان کے ذاتی مفادات یا خواہشات نہیں تھے۔ نہ ہی وہ کسی نمود و نمائش کے لئے خود کو قربان کررہے تھے۔ بلکہ ان کا مطمع نظر صرف اور صرف خوشنودی خدا کا حصول تھا۔ چونکہ یہ عمل خدا کے احکام اور اس کی منشا کے مطابق انجام پایا اس لئے اس کا ہدف اور نتیجہ دونوں اعلی و ارفع ٹھہرے۔
انبیاء کرام کی یہ قربانی انسانیت کے لئے روشن مثال اور مسلمین کے لئے اطاعت و ایثار کا ایک حسین نمونہ ہے۔ لیکن اس قربانی کے اہداف کا شعور رکھ کر اس پر عمل کرنا نہایت ضروری ہے کیونکہ سنت ابراہیمی و اسماعیلی کو پورا کرنے کے لئے فقط جانوروں کی قربانی ضروری نہیں بلکہ اپنے مفادات‘ ذاتی خواہشات‘ غلطیوں ‘ کوتاہیوں اور خطاؤں کی قربانی ضروری ہے کیونکہ بطور مسلمان ہمارا ایمان ہے یہ کہ خدا کے حضور ہمارے قربان کردہ جانور کا گوشت پوست اور خون نہیں پہنچتا بلکہ ہمارا ہدف‘ ہماری نیت‘ ہمارا ایثار‘ ہمارا خلوص اور ہمارا جذبہ پیش ہوتا ہے۔ لہذا ہمیں اس جانب اپنی توجہ مرکوز رکھنی چاہیے کہ ہم کتنے اخلاص اور ایثار کے ساتھ یہ قربانی پیش کررہے ہیں۔
جانور کی قربانی ایک علامت ہے اور اس بات کے عہد کا درس ہے کہ اگر ہمیں خدا کی راہ میں اپنے آپ کو یا اپنی اولاد کو پیش کرنا پڑے اور خدا کے احکامات کی پیروی اور خدا کے نظام کے استحکام کے لئے ہمیں عزیز ترین چیز بھی قربان کرنے کا مرحلہ درپیش ہو تو ہم اطاعت خداوندی میں قطعاً گریز نہیں کریں گے۔ بلکہ نیک نیتی اور خلوص دل کے ساتھ یہ قربانی پیش کردیں گے جان کی قربانی سے قبل بھی بہت ساری ایسی چیزیں ہیں کہ جنہیں قربانی کرکے انسان خدا کی اطاعت کے تقاضے پورے کرسکتا ہے۔ اس میں دین کے استحکام و ترویج کے لئے مال کی قربانی‘ دین کی صحیح تصویر پیش کرنے کے لئے غلط نظریات کی قربانی‘ اسلام کی بہترین شناخت کے لئے غلط رسومات اور منفی عقائد کی قربانی‘ اشاعت اسلام کے لئے تحریر وتقریر کی قربانی‘ ترویج دین کے لئے وقت کی قربانی‘ مسلکی اور فروعی اختلافات کی قربانی‘ لسانی و علاقائی تصعبات کی قربانی شامل ہیں۔
اگرچہ عالم اسلام میں اس وقت قربانی کا جذبہ ایک حد تک موجود ہے جس کے مظاہر اکثر اوقات دیکھنے کو ملتے ہیں ا لیکن اس جذبے کو مزید طاقتور اور منظم ہونا چاہیے۔عید الاضحی کے بابرکت موقع پر ہمیں عہد کرنا چاہیے کہ حضرت اسماعیل کی قربانی سے الہام لیتے ہوئے عالم اسلام کو درپیش مسائل کے حل کے لئے ایک راہ عمل کا تعین کریں۔ امت مسلمہ کے اتحاد اور ترقی میں رکاوٹ بننے والے عوامل‘ بحرانوں‘ چیلنجز اور مشکلات کے خاتمے کے لئے اقدامات کریں۔ اپنی خوشیوں میں ملک میں دہشت گردی سے متاثرہ افراد کے خانوادوں اور حالیہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے متاثرہ افراد کو بھی شریک کریں۔ دنیا کے تمام محکوم و مظلوم طبقات اور استحصال زدہ عوام کے حقوق کے تحفظ کے لئے جاری جدوجہد کی حمایت کریں۔ پاکستان میں اسلام کے عادلانہ نظام کے قیام کے لئے سرگرم قوتوں کی پشت پناہی کریں۔ پاکستان میں عدل اور قانون کے نفاذ‘ آئین کی بالادستی اور صحیح اسلامی اقدار کے فروغ کے لئے کوشش کریں۔ پاکستان کے تمام معاشرتی مسائل کرپشن‘ رشوت‘ مہنگائی‘ غربت ‘ جہالت‘ فحاشی و عریانی‘ فرقہ وارانہ دہشت گردی‘ مسلکی‘ لسانی‘ فروعی اور گروہی اختلافات و تنازعات اور دیگر سماجی برائیوں کے خاتمے کے لئے اپنی توانائیاں صرف کریں اور پاکستان کو ایک اسلامی و فلاحی ریاست بنانے کی جدوجہد کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔