اسلامی تحریک پاکستان بلتستان ڈویژن کے زیر اہتمام عشرہ ولایت کانفرنس کا انعقاد کیا گیا. جس کی صدارت صدر اسلامی تحریک پاکستان گلگت بلتستان علامہ سید محمد عباس رضوی نے کی. کانفرنس میں کثیر تعداد میں علماء کرام اور اکابرین وکارکنان نے شرکت کی. اجلاس سے خطاب میں مقررین نے کہا کہ انسانیت کی فلاح نظام ولایت سے مربوط رہنے میں ہے. کیونکہ کہ یہ نظام اللہ تعالی کی جانب سے نظام توحید ونبوت کی تحفظ اور بقا کے لیے بشریت کو ودیعت کیا گیا. سرزمین پاکستان کے بھی تمام مسائل کا حل نظام ولایت اور اس نظام کا جلال یعنی عدالت میں پنہاں ہے.آج مملکت عزیز خداداد پاکستان میں آس پاس کے ممالک میں جاری پروکسی وار داخل نہیں ہوا ہے یا ایسی انسانیت دشمن فتنے سرحدوں سے اندر داخل نہیں ہوۓ ہیں تو یہ نظام ولایت اور اس عظیم نظام کے بابصیرت اورمدبر نمائندہ ولی فقیہ قائد ملت جعفریہ پاکستان حضرت علامہ سید ساجد علی نقوی دام عزہ کی پر عظمت قیادت کی وجہ سے ہے. علماء کرام اور مقررین کا مزید کہنا تھا ہم اپنی تمام کوششوں کو بروے کار لاتے ہوۓ قیادت کے دست وبازو کو مضبوط بنائیں گے. گلگت بلتستان کے موجودہ صورت حال پر مقررین کا کہنا تھا کہ ستر سالوں سے ہمیں تمام حقوق سے محروم رکھا گیا اور ہرقسم کے معاملات سے لاتعلق رکھنے کے بوجود نظام ولایت ہی کی بدولت پاکستان کے محب وطن اور اول درجے کے شہری اور ملک وفادار ہیں اسکا ثبوت یہاں کے شہروں اور دیہاتوں میں مدفون شہدا اسلام وپاکستان کے قبور پر نصب سبز ہلالی پرچم ہے. ہم اس اجتماع کے توسط سے مطالبہ کرتے ہیں کہ برما کے غیور اور مظلوم مسلمانون کے حالت زار پر ارباب اقتدار, اقوام متحدہ, حقوق انسانی کی عالمی تنظیمین اس ظلم کو روکنے میں کردار ادا کریں ساتھ ملک کے گوشہ گوشے میں وقفے وقفے سے جاری دہشت گردی کے واقعات جو روکا جاے یہاں قیام امن اور رواداری اگر قائم ہے تو اسکا سہرا حکومتوں کو نہیں بلکہ دین شناس علماء کو جاتا ہے لیکن حکومت یہاں کے پرامن علماء کرام کو شدت پسند قوتوں کے صف میں شامل کرکے شیڈول فورتھ میں شامل کرکے یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ حکومت نیک وبد مناسب اور نامناسب کی تمیز کرنے کا جوہر کھو چکے ہیں.. لیکن ہم پر امن طریقے سے اس ناانصافی پر خاموش نہیں رہینگے… علماء کرام نے گلگت بلتستان کی آینی حقوق کا مطالبہ دہراتے ہوۓ مکمل آینی صوبہ کی ڈیمانڈ کردی کانفرنس سے آغا عباس رضوی کے علاوہ علامہ شیخ جواد حافظی, علامہ شیخ علی طاہری, علامہ شیخ فدا حسن عبادی, علامہ سید محمد علی موسوی, علامہ سید محمد باقر الحسینی, روندو کے صدر حجۃالاسلام علامہ سید فضل شاہ موسوی ودیگر نے خطاب کیا