تازه خبریں

امام زین العابدین کی ولادت پر قائد ملت جعفریہ پاکستان کا پیغام

امام زین العابدین کی ولادت پر قائد ملت جعفریہ پاکستان کا پیغام

امام سجاد  کربلا کے عینی شاہد،آپ  نے کربلا کی اصل حقیقتوں سے آگاہ کیا،قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ ساجد نقوی
آپ  کی شخصیت خشوع و خصوغ’ زہدو تقوی اور عبادت و خدا پرستی کیلئے ضرب المثل بن گئی چنانچہ آپ  کو زین العابدین کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے
امام  نے  دعائوں اور مناجات کے ذریعے انسان کو اپنے خالق سے براہ راست مربوط و مخاطب ہونے کا گر سکھایا اور اپنے نفس پر کنٹرول کرنے کی رسم ڈالی
  راولپنڈی/ اسلام آباد30  نومبر 2023  ء (      جعفریہ پریس پاکستان       )  قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کا امام چہارم علی ابن حسین   کی ولادت باسعادت (15 جمادی الاول ) کے موقع پر کہنا ہے کہ امام چہارم  نے ولادت سے لے کر کربلا اور کربلا سے لے کر آخری سانس تک انتہائی کٹھن اور سنگین حالات کو برداشت کرکے عالم انسانیت کے لئے صبر واستقامت کی ایسی بنیادیں فراہم کیں جن سے ہر دور کا انسان استفادہ کررہا ہے اور حق پر قائم رہتے ہوئے مرنے کا حوصلہ پارہا ہے۔ آپ ایسے بلند اخلاق کے مالک تھے کہ لوگوں کے دل ان کی طرف کھنچے چلے آتے ۔آپ  کی شخصیت خشوع و خصوغ’ زہدو تقوی اور عبادت و خدا پرستی کے لئے ضرب المثل بن گئی چنانچہ آپ  کو زین العابدین کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے۔علامہ ساجد نقوی کا مزید کہنا ہے کہ امام سجاد  واقعہ کربلاکے عینی شاہد ہیں آپ  نے جس طرح واقعہ کربلا کے حقائق کو بیان فرمایا اور اپنی تبلیغ و ادعیہ کے ذریعے دنیا کو واقعہ کربلا کی اصل حقیقتوں سے آگاہ کیا اس سے جاہل اور متعصب عناصر کے اس پروپیگنڈے کے اثرات رفع ہوئے جوانہوں نے شکوک و شبہات کے ذریعے عوام کے اندر پھیلائے ہوئے تھے۔ آپ  نے اپنے کردار وعمل کے ذریعے یزیدیت کو بے نقاب کیا اور حسینیت کے خدوخال کو جس طرح واضح کیا یہ انداز باطل قوتوں کے خلاف جدوجہد کرنے والی ہرقوت کے لئے رہنما حیثیت رکھتا ہے۔علامہ ساجد نقوی کے مطابق  امام زین العابدین  نے زہد وتقوی اور روحانیت کے جو راستے متعین کئے اور ذہن و قلوب کو جلا بخشنے ، باطن میں روشنی پیدا کرنے، نفس امارہ کو شکست دینے اور خدا کے ساتھ لو لگانے کے لئے دعائوں کا جو ذخیرہ امت کو فراہم کیا ہے دور حاضر میں مادیت سے گھری انسانی زندگی میں اس سے استفادہ کیا جائے تو دنیوی و اخروی نجات کا سامان فراہم ہو سکتا ہے۔ اپنی مناجات میںامام زین العابدین فرماتے ” خدا کی بارگاہ میں دو قطروں کے علاوہ اور کوئی محبوب نہیں ایک راہ خدا میں گرنے والا شہید کے خون کا قطرہ اور دوسرارات کی تاریکی میں خوف و تقرب الہی کے لئے گرنے والا آنسو کا قطرہ”۔علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ امام چہارم   کو یہ امتیازی خصوصیت حاصل تھی کہ انہوں نے دعائوں اور مناجات کے ذریعے انسان کو اپنے خالق سے براہ راست مربوط و مخاطب ہونے کا گر سکھایا اور عبادات کے ذریعے اپنے نفس پر کنٹرول کرنے کی رسم ڈالی۔ فقط یہی نہیں بلکہ آپ  کی مناجات اور دعائوں میں دین مبین کی اساس ، توحید کا تصور، رسالت و امامت کا مرتبہ، انسانی مشکلات کا حل، انفرادی و اجتماعی مسائل کی نشاندہی ، ان کے حل کے لیے جدوجہد اور اپنی خامیوں اور غلطیوں کا ازالہ کرنے کا طریقہ موجود ہے۔قائد ملت جعفریہ نے یہ بات زور دے کر کہی کہ اس وقت پوری انسانیت،انسانیت دشمن طاقتوں کے نرغے میں ہے دور حاضرکی استعماری قوتیں عالم اسلام کی دینی ، علمی، ثقافتی، تہذیبی روایات اورآزادی و استقلال کو ختم کرنے اور وسائل کو تباہ کرنے کے درپے ہیں لہذا اس کٹھن دور اور سنگین مرحلے میں امام سجاد  کے عطا کردہ اصول اور اساسی نقوش سے استفادہ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ امت مسلمہ کی محرومیوں کو اجاگر کرکے لوگوں کے اندر شعور و بیداری پیدا کی جائے۔