جعفریہ پریس – قائد ملت جعفریہ پاکستان حضرت آیت اللہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے امیر المومنین حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے یوم شہادت پر اپنے خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ رسول خدا ؐ سے براہ راست رشتے، تعلق‘ تربیت‘ سرپرستی اور بچپن سے لیکر زندگی کے تمام مراحل تک جلوت و خلوت میں قرابت کا سبب ہے کہ امیرالمومنین ؑ کی زندگی تعلیمات قرآنی اور سیرت رسول اکرم ؐ کا عملی نمونہ اور روشن تفسیر کے طور پر موجود ہے۔ اسی تربیت کی وجہ ہے کہ امیرالمومنین ؑ کا دور حکومت بہت سارے بحرانوں کے باوجود کامیاب دور حکومت تھا۔ اگرچہ تاریخ کو مسخ کرتے ہوئے اور حقائق پر پردہ ڈالتے ہوئے امیر المومنین ؑ کے تاریخی اور انقلابی اقدامات کو چھپانے کی بہت کوششیں کی گئیں لیکن تاریخ کے جھروکوں سے وہ تمام کامیابیاں اور اصلاحات آج بھی نظر آرہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ امیرالمومنین ؑ کی ذات کا ایک منفرد پہلو عدل و انصاف کا نفاذ ہے جو انہیں دنیا کے تمام سابقہ اور آئندہ حکمرانوں سے جدا اور منفرد کرتا ہے آپ نے عدل و انصاف کا معاشروں، ریاستوں، تہذیبوں، ملکوں، حکومتوں اور انسانوں کے لیے انتہائی اہم اور لازم ہونا اس تکرار سے ثابت کیا کہ عدل آپ کے وجود اور ذات کا حصہ بن گیا اور لوگ آپ کو عدل سے پہچاننے لگے۔ اپنے ملک اور معاشرے میں عدل اجتماعی نافذ کرنے تک آپ کی پوری زندگی عدل سے مزین رہی اور آپ نے گھر سے لے کر معاشرے اور حکمرانی تک عدل و انصاف کے معاملات میں کبھی مصلحت سے کام نہیں لیا ۔ اسی عدل کے سبب آپ ؑ کی شہادت واقع ہوئی ہے۔ حضرت آیت اللہ علامہ سید ساجد نقوی نے مزید کہا کہ حضرت علی علیہ السلام نے اپنے دور حکومت میں مثبت اور تعمیری سیاست کی داغ بیل ڈالی۔ حزب مخالف کی سازشوں اور منفی حربوں کا حکمت عملی ، دانش مندی اور مسلمانوں کے اجتماعی مفاد کو دیکھتے ہوئے مقابلہ کیا حکمرانی کا خدمت کا ذریعہ اور خداکی طرف سے عطا کردہ امانت قرار دیا اور اس کی ایسے ہی حفاظت کی جس طرح خدا کی امانتوں کی حفاظت کی جاتی ہے۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا کہ علوی سیاست کا یہ امتیاز رہا ہے کہ امیر المومنینؑ نے حکومت کا حصول کبھی ہدف نہیں سمجھا بلکہ اپنے اصلی اور اعلی ہدف تک پہنچنے کا ذریعہ قرار دیا۔ انکے اقوال و فرامین حکمرانوں کے لئے روشن مثالیں ہیں کہ وہ گڈ گورننس قائم کرتے وقت کس طرح اپنی ذات پر قوم کو ترجیح دیتے ہیں اور انصاف کا قیام کسی مصلحت کے بغیر کرتے ہیں۔ اسی طرح حضرت کی طرف سے مالک اشتر کو گڈگورننس اور قانون کی حکمرانی کے حوالے سے ارسال کردہ ہدایات آج کے دور کے حکمرانوں کے لئے مشعل راہ ہیں۔
حضرت آیت اللہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے یہ بات زور دے کر کہی کہ جب ہم امیر المومنین حضرت علی ابن ابی طالبؑ کی شہادت کی وجوہات کا جائزہ لیتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ لوگوں کو امیر المومنینؑ کی ذات اور جسم سے دشمنی نہیں تھی بلکہ ان کی فکر اور اصلاحات سے عدوات تھی جو کہ علی ابن ابی طالبؑ نے سیاسی‘ معاشی اور معاشرتی میدانوں میں کی تھیں۔ لہذا کہا جاسکتا ہے کہ امیر المومنینؑ کی شہادت ایک شخص یا فرد کی نہیں ایک سوچ‘ فکر اور نظریے کی شہادت ہے۔
- ایران اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی وقت کی ضرورت ھے۔علامہ عارف واحدی
- اسلامی تحریک پاکستان کا صوبائی ا نتخابات میں بھرپور حصہ لینے کا اعلان
- جامعہ جعفریہ جنڈ کے زیر اہتمام منعقدہ عظیم الشان نہج البلاغہ کانفرنـــــس
- سانحہ پشاور مجرموں کی عدم گرفتاری حکومتوں کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے، ترجمان قائد ملت جعفریہ ہاکستان
- سانحہ بسری کوہستان !عشرہ گزر گیا مگر قاتل پکڑے گئے نہ مظلومین کو انصاف ملا،
- راہِ حسین(ع) پر چلنے کیلئے شہداء ملت جعفریہ نے ہمیں بے خوف بنا دیا ہے۔علامہ شبیر حسن میثمی
- شیعہ علماء کونسل پاکستان سندھ کے زیر اہتمام کل شہدائے سیہون کی برسی کا اجتماع ہوگا
- شہدائے سیہون شریف کی برسی میں بھرپور شرکت کو یقینی بنائیں علامہ شبیر حسن میثمی
- ثاقب اکبر کی وفات پر خانوادے سے اظہار تعزیت کرتے ہیں علامہ عارف حسین واحدی
- شیعہ علماء کونسل پاکستان کی ثاقب اکبر کے انتقال پر تعزیت