مجلس کا آغاز تلاوت کلام مجید اور زیارت عاشورا سے ہوا جس کی سعادت حجۃ لاسلام والمسلمین قاری سید جنت حسین جعفری نے حاصل کی۔ جس کے بعد ناظم پروگرام، مسول شعبہ خدمت زائرین و خادم حضرت معصومہ جناب ناصر عباس نقوی انقلابی نے مختصر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں خدا کا لاکھ لاکھ شکر ادا کرنا چاہئے کہ بی بی معصومہ کے حرم میں امام حسین علیہ السلام کا پرسہ پیش کرنے کی توفیق نصیب ہوئی۔ زیارت حضرت معصومہ پہ آنا بہت بڑی سعادت ہے۔ انہوں نے زائرین کو درپیش مشکلات کے حل کیلئے حضرت معصومہ کا واسطہ دے کر خصوصی دعا کروائی اور زائرین کو تاکید کی کہ وہ زیارات سے واپسی پر ہر اس کام سے اجتناب کریں جس سے خدا اور اہلبیت علیہم السلام ناراض ہوتے ہوں۔
خطیب کریمہ اہلبیت حجۃ الاسلام والمسلمین سید شفقت علی نقوی نے مجلس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم امام زمان عج کے منتظر ہیں، ہمیں وہ صفات اپنے اندر پیدا کرنی چاہئے جو امام زمان عج چاہتے ہیں۔ اگر ہمارے دل میں امام زمان کی تڑپ ہو تو ہم خود کو گناہوں سے پاک رکھیں گے اور صدق دل سے امام کے ظہور کیلئے درا کریں گے۔ جب ہم امام کے سچے عاشق اور سپاہی بنیں گے تب ہم امام کو اپنے آنکھوں سے دیکھ سکیں گے۔
علامہ سید شفقت علی نقوی نے مزید کہا کہ ناامیدی کفر ہے، اہلبیت کا در ہمیں امید دلاتا ہے۔ بندہ جتنا بھی گنہگار کیوں نہ ہو سچی توبہ کیساتھ اہلبیت کے در پہ آجائے نجات پائے گا۔ امام زمان عج نے دعا کرتے ہوئے فرمایا: یا اللہ میرے شیعوں کے گناہ معاف کرنا۔ امام اپنے شیعوں کے غم اور خوشی میں شریک ہیں۔ بندے کے استغفار کرنے سے پہلے اس پر اللہ کی نظر کرم ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ توبہ کرتا ہے، اسی طرح جب اہلبیت کی نظر کرم ہو تب ہی سچا محب اور عاشق اہلبیت بن جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیسے قرآن پڑھنے سے روح کو تازگی ملتی ہے اسی طرح اہلبیت کا ذکر کرنے سے بھی روح کو تازگی ملتی ہے۔ جو صفات قرآن کے ہیں وہیں صفات اہلبیت کے بھی ہیں کیونکہ دونوں معجزہ ہیں۔
آخر میں لاہور سے تشریف لائی ہوئی ماتمی سنگت نے نوحہ خوانی اور ماتم داری کروائی۔ جس کے بعد لنگر حسینی تقسیم کی گئی۔ مجلس میں علمائے کرام، طلاب عظام اور زائرین کرام کی کثیر تعداد نے شریک ہو کر امام حسین علیہ السلام کا پرسہ پیش کیا۔




3,412
People reached
213
Engagements
70You and 69 others
4 Shares
Like
Comment
Share
0 Comments
دفتر قائد ملت جعفریہ شعبہ قم کیجانب سے عشرہ محرم الحرام کی چوتھی مجلس کا انعقاد
مجلس کا آغاز تلاوت کلام مجید اور زیارت عاشورا سے ہوا جس کی سعادت حجۃ لاسلام والمسلمین قاری سید جنت حسین جعفری نے حاصل کی۔ جس کے بعد ناظم پروگرام، مسول شعبہ خدمت زائرین و خادم حضرت معصومہ جناب ناصر عباس نقوی انقلابی نے مختصر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں خدا کا لاکھ لاکھ شکر ادا کرنا چاہئے کہ بی بی معصومہ کے حرم میں امام حسین علیہ السلام کا پرسہ پیش کرنے کی توفیق نصیب ہوئی۔ زیارت حضرت معصومہ پہ آنا بہت بڑی سعادت ہے۔ انہوں نے زائرین کو درپیش مشکلات کے حل کیلئے حضرت معصومہ کا واسطہ دے کر خصوصی دعا کروائی اور زائرین کو تاکید کی کہ وہ زیارات سے واپسی پر ہر اس کام سے اجتناب کریں جس سے خدا اور اہلبیت علیہم السلام ناراض ہوتے ہوں۔
خطیب کریمہ اہلبیت حجۃ الاسلام والمسلمین سید شفقت علی نقوی نے مجلس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم امام زمان عج کے منتظر ہیں، ہمیں وہ صفات اپنے اندر پیدا کرنی چاہئے جو امام زمان عج چاہتے ہیں۔ اگر ہمارے دل میں امام زمان کی تڑپ ہو تو ہم خود کو گناہوں سے پاک رکھیں گے اور صدق دل سے امام کے ظہور کیلئے درا کریں گے۔ جب ہم امام کے سچے عاشق اور سپاہی بنیں گے تب ہم امام کو اپنے آنکھوں سے دیکھ سکیں گے۔
علامہ سید شفقت علی نقوی نے مزید کہا کہ ناامیدی کفر ہے، اہلبیت کا در ہمیں امید دلاتا ہے۔ بندہ جتنا بھی گنہگار کیوں نہ ہو سچی توبہ کیساتھ اہلبیت کے در پہ آجائے نجات پائے گا۔ امام زمان عج نے دعا کرتے ہوئے فرمایا: یا اللہ میرے شیعوں کے گناہ معاف کرنا۔ امام اپنے شیعوں کے غم اور خوشی میں شریک ہیں۔ بندے کے استغفار کرنے سے پہلے اس پر اللہ کی نظر کرم ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ توبہ کرتا ہے، اسی طرح جب اہلبیت کی نظر کرم ہو تب ہی سچا محب اور عاشق اہلبیت بن جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیسے قرآن پڑھنے سے روح کو تازگی ملتی ہے اسی طرح اہلبیت کا ذکر کرنے سے بھی روح کو تازگی ملتی ہے۔ جو صفات قرآن کے ہیں وہیں صفات اہلبیت کے بھی ہیں کیونکہ دونوں معجزہ ہیں۔
آخر میں لاہور سے تشریف لائی ہوئی ماتمی سنگت نے نوحہ خوانی اور ماتم داری کروائی۔ جس کے بعد لنگر حسینی تقسیم کی گئی۔ مجلس میں علمائے کرام، طلاب عظام اور زائرین کرام کی کثیر تعداد نے شریک ہو کر امام حسین علیہ السلام کا پرسہ پیش کیا۔



