امن و رحمت کے پیغمبر حضرت محمد مصطفے صل اللہ وآلہ وسلم اور مکتب جعفری کے بانی حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے اسلامی جمہوریہ پاکستان سرا پا جشن و نور ہے – اس مبارک اور پرمسرت موقع پر پاکستان کے سبھی چھوٹے بڑے شہروں میں وسیع پیمانے پر جشن کا سلسلہ جاری ہے جبکہ سبھی شہروں کی سڑکوں گلیوں، مساجد اور مذہبی مقامات کو بہت ہی خوبصورتی کے ساتھ سجایا گیا ہے ۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے عید میلادالنبی ؐ کی مناسبت سے 12 تا 17 ربیع الاول ملک بھر میں ’’ہفتہ وحدت و اخوت‘‘ منانے کا اعلان کرتے ہوئے سلامیان عالم سمیت اسلامیان پاکستان کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکم قرآنی اور سیرت معصومین ؑ کا تقاضا ہے کہ امت محمدی ؐ کی وحدت اور اتحاد کے لئے کام کیا جائے اور موجودہ پرفتن اور سنگین حالات میں پیغمبر گرامی ؐ کی سیرت سے درس لیتے ہوئے باہمی اختلافات اور فروعی و جزوی مسائل کے حل کے لئے امن‘ محبت‘ رواداری‘ تحمل اور برداشت کا راستہ اختیار کیا جائے تاکہ امت مسلمہ میں شیعہ سنی کی تفریق اور مسلکی اختلافات کے خاتمے‘ امن و آشتی کے فروغ کا راستہ اپنا کر ہم خالق کائنات اور منجی بشریت‘ رحمت اللعالمین ؒ کی خوشنودی حاصل کرسکیں۔
علامہ ساجد نقوی نے یہ بات زور دے کر کہی کہ خاتم المرسلین کی میلا د کا جشن منانے کا سب سے بہتر اور موزوں طریقہ یہ ہے کہ امت مسلمہ بالخصوص اور عالم انسانیت بالعموم حضور اکرمؐ کی سیرت‘ سنت اور فرامین پر عمل کرے اور اپنی انفرادی‘ اجتماعی‘ روحانی‘ دینی و دنیاوی مسائل کا حل تلاش کرنے کے لئے حضور اکرم ؐ کے اسوہ حسنہ کو نمونہ عمل قرار دے۔ پیغمبر اکرمؐ نے قرآن کریم‘ اہل بیتؑ ‘احادیث اور اسلامی تعلیمات کی شکل میں نظریہ اور اپنی سیرت عالیہ کی شکل میں عمل کا جو اثاثہ ہمارے لئے چھوڑا ہے اس پر صحیح معنوں میں عمل کرنا ہی ہمارے لئے باعث نجا ت ہے۔ قرآنی تعلیمات اور اسلام کی عملی تعبیر کے لئے ہمیں سیرت رسول اکرم ؐ سے استفادہ کرنا ہوگا لیکن بدقسمتی سے امت مسلمہ عملی طور پر ان تعلیمات پر عمل پیرا نہیں ہے جس کی وجہ سے مسلسل مصائب و آلام میں مبتلا ہے۔
قائد ملت جعفریہ نے عوام اور کارکنوں کو ہدایت کی کہ وہ ہفتہ وحدت کے دوران تمام مسالک اور مکاتب فکر کے مابین وحدت و یگانگت ایجاد کرنے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے فروغ کے لئے مشترکہ پروگرامز اور اجتماعات منعقد کریں اور سینکڑوں مشترکات کو بنیاد بناکر معمولی اور جزوی نوعیت کے اختلافی مسائل کو پس پشت ڈال کر ملت اسلامیہ کی وحدت کا عملی مظاہرہ کریں اور انسانیت دشمن عناصر پر واضح کریں کہ وہ ان کے اتحاد و وحدت کو کسی صورت نقصان نہیں پہنچاسکتے۔
علامہ ساجد نقوی نے یہ بات زور دے کر کہی کہ خاتم المرسلین کی میلا د کا جشن منانے کا سب سے بہتر اور موزوں طریقہ یہ ہے کہ امت مسلمہ بالخصوص اور عالم انسانیت بالعموم حضور اکرمؐ کی سیرت‘ سنت اور فرامین پر عمل کرے اور اپنی انفرادی‘ اجتماعی‘ روحانی‘ دینی و دنیاوی مسائل کا حل تلاش کرنے کے لئے حضور اکرم ؐ کے اسوہ حسنہ کو نمونہ عمل قرار دے۔ پیغمبر اکرمؐ نے قرآن کریم‘ اہل بیتؑ ‘احادیث اور اسلامی تعلیمات کی شکل میں نظریہ اور اپنی سیرت عالیہ کی شکل میں عمل کا جو اثاثہ ہمارے لئے چھوڑا ہے اس پر صحیح معنوں میں عمل کرنا ہی ہمارے لئے باعث نجا ت ہے۔ قرآنی تعلیمات اور اسلام کی عملی تعبیر کے لئے ہمیں سیرت رسول اکرم ؐ سے استفادہ کرنا ہوگا لیکن بدقسمتی سے امت مسلمہ عملی طور پر ان تعلیمات پر عمل پیرا نہیں ہے جس کی وجہ سے مسلسل مصائب و آلام میں مبتلا ہے۔
قائد ملت جعفریہ نے عوام اور کارکنوں کو ہدایت کی کہ وہ ہفتہ وحدت کے دوران تمام مسالک اور مکاتب فکر کے مابین وحدت و یگانگت ایجاد کرنے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے فروغ کے لئے مشترکہ پروگرامز اور اجتماعات منعقد کریں اور سینکڑوں مشترکات کو بنیاد بناکر معمولی اور جزوی نوعیت کے اختلافی مسائل کو پس پشت ڈال کر ملت اسلامیہ کی وحدت کا عملی مظاہرہ کریں اور انسانیت دشمن عناصر پر واضح کریں کہ وہ ان کے اتحاد و وحدت کو کسی صورت نقصان نہیں پہنچاسکتے۔
قابل ذکر ہے کہ سترہ ربیع الاول سرکار ختمی مرتبت حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور فرزند رسولۖ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کا یوم ولادت باسعادت ہے جبکہ سنی مسلمانوں کی روایتوں کے مطابق بارہ ربیع الاول پیغمبر خاتم(ص) کا یوم ولادت باسعادت ہے، اسی مناسبت سے اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ نے ان ایام کو ہفتہ وحدت قرار دیا ہے۔