جعفریہ پریس-( لاہور) جے ایس او پاکستان کے مرکزی صدر ساجد علی ثمر نے کوئٹہ زائرین کی بس پر حملہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔یہ کون سا اسلام ہے کہ جس کو نافذ کرنے کی باتیں طالبان کر رہے ہیں۔اسی بس میں عورتیں اور بچے بھی سوار تھے ۔ رسول اکرمؐ جو اسلامی تعلیمات ہمیں دیں اس میں تو دیار کفر میں حالت جنگ میں بھی عورتوں اور بچوں کو گزند پہنچانے سے منع کیا گیا جبکہ طالبان جو اسلام نافذ کرنا چاہ رہے ہیں اس میں کسی بھی قسم کی کوئی پابندی نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ عوام نے ووٹ دے کر اگرچہ چند دیکھے بھالے چہروں کو اقتدار میں بھیجا تھا لیکن ملکی حالت جس ڈگر پر چل رہے ہیں اس سے یہ ہی معلوم ہو رہا ہے کہ پاکستان میں اس وقت عملی طور پر دہشت گرد حکومت کر رہے ہیں اور وہ دیکھے بھالے چہرے اور حکومتی ارکان ان کے سامنے ایک کٹھ پتلی سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ حکومتی ارکان مذمت سے بڑھ کر کچھ عملی اقدام بھی کریں ۔پاکستان کے حالات خراب ہونے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ یہاں پھانسی کا قانون معطل کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے دہشت گردوں کے حوصلے بہت زیادہ بلند ہو چکے ہیں۔اگر اسلام پر عمل درآمد کیا جائے اور دہشت گردوں کو سر عام پھانسی دے دی جائے تو ملکی صورت حال کو امن پر لایا جا سکتا ہے لیکن شاید حکومت ایسا چاہتی ہی نہیں۔